عالمی معیشت کے ارتقاء اور جدت پر گہرے مطالعے کے اعتراف میں 2025 کا نوبیل انعام برائے معاشیات تین ممتاز اقتصادی ماہرین کے نام کر دیا گیا ہے۔
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے پروفیسر جوئل موکیر، کالج ڈی فرانس اور لندن سکول آف اکنامکس سے وابستہ فلپ ایغیون اور براؤن یونیورسٹی کے پیٹر ہاویٹ کو یہ اعزاز ان کی انقلابی تحقیق پر دیا گیا ہے۔
سویڈش اکیڈمی کے مطابق تینوں سکالرز نے اس تصور کو چیلنج کیا کہ معاشی ترقی خودکار یا مسلسل رہنے والا عمل ہے، ان کے مطابق تاریخ میں بیشتر ادوار معاشی جمود کے حامل رہے ہیں اور ترقی کا تسلسل غیر یقینی رہا ہے۔
پروفیسر جوئل موکیر نے اپنی تحقیق میں تاریخی تناظر میں یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ تکنیکی ترقی کن عوامل سے جڑی ہوتی ہے اور معاشروں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ایغیون اور ہاویٹ نے ایک ریاضیاتی فریم ورک تیار کیا جسے کری ایٹو ڈسٹرکشن کا نام دیا گیا جس کے مطابق نئے اور مؤثر حل اور مصنوعات پرانے طریقوں اور اشیاء کی جگہ لیتے ہیں اور یہی تسلسل ترقی کا بنیادی محرک بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی نوبیل امن انعام کی خواہش ادھوری رہ گئی
نوبیل کمیٹی کے مطابق انعامی رقم کا نصف حصہ پروفیسر موکیر کو دیا جائے گا جبکہ باقی آدھا ایغیون اور ہاویٹ کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔





