پاک افغان بارڈر طورخم پانچ روز سے مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث دوطرفہ تجارت، کاروباری سرگرمیاں اور عام شہریوں کی آمدورفت معطل ہو چکی ہے۔ سرحد پر جاری کشیدگی سے نہ صرف دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات متاثر ہو رہے ہیں بلکہ مقامی معیشت کو بھی شدید نقصان کا سامنا ہے۔
طورخم کی بندش کے سبب پاک افغان شاہراہ پر سینکڑوں مال بردار گاڑیاں قطار در قطار کھڑی ہیں جبکہ سرحدی علاقوں میں کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو چکا ہے۔ تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں روزانہ کروڑوں روپے کے نقصانات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔
تاجر برادری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر سفارتی اور عسکری سطح پر مداخلت کرے تاکہ پاک افغان تناؤ کا پرامن حل تلاش کیا جا سکے۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ سرحدی کشیدگی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں، اور اس سے دونوں اطراف کے عوام اور کاروباری طبقہ شدید متاثر ہو رہا ہے۔
ادھر حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ ادارے صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات پر غور کر رہے ہیں اور سفارتی ذرائع سے رابطے جاری ہیں۔





