خیبر پختونخوا میں کابینہ کی تشکیل کے لیے میرٹ پر مبنی ایک جامع اور شفاف پالیسی متعارف کرادی گئی ہے۔
کابینہ ممبر سلیکشن و ایویلیوایشن پالیسی کے نام سے پیش کی گئی یہ پالیسی پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی سہیل سلطان کی جانب سے مرتب کی گئی ہے جس کا مقصد وزارتی سلیکشن کو کارکردگی، شفافیت اور نظریاتی وابستگی سے مشروط بنانا ہے۔
پالیسی کے مطابق کابینہ ارکان کی جانچ چھ بنیادی اقدار کی بنیاد پر کی جائے گی جن میں ہر ایک کے لیے علیحدہ نمبر مختص کیا گیا ہے۔
پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ارکان کی سلیکشن کے لیے شفافیت، دیانت داری اور بدعنوانی سے پاک ریکارڈ کو اولین شرط قرار دیا گیا ہے جبکہ عوامی خدمت، قانون سازی میں کارکردگی، تجربہ، وژن، قیادت کی صلاحیت اور عمران خان کے نظریے سے وابستگی کو بھی اہم قرار دیا گیا ہے۔
ایم پی اے سہیل سلطان کے مطابق یہ پالیسی وزرا کے انتخاب کو محض سیاسی وابستگی سے ہٹ کر عملی کارکردگی اور اہلیت کی بنیاد پر لانے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔
پالیسی میں سکورنگ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت 26 سے 30 نمبر حاصل کرنے والے افراد کو انتہائی موزوں، 21 سے 25 نمبر والوں کو سپورٹ کے ساتھ برقرار، 16 سے 20 نمبر والوں کے لیے بہتری کا منصوبہ جبکہ 0 سے 15 نمبر لینے والوں کو ناموزوں قرار دیا جائے گا۔
منتخب وزرا کے لیے ایک جامع اورینٹیشن پروگرام بھی تیار کیا گیا ہے جس میں انہیں محکماتی ڈھانچے، ترقیاتی ایجنڈے اور شہری مرکوز سروس ڈیلیوری سے آگاہ کیا جائے گا۔
پالیسی میں کابینہ ارکان کے لیے تین ماہ کا عبوری جائزہ دورانیہ بھی شامل ہے جس کے دوران ان کی کارکردگی کا تفصیلی تجزیہ کیا جائے گا، اس مقصد کے لیے سینئر بیوروکریٹس، گورننس ماہرین اور مبصرین پر مشتمل ایک جائزہ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی جو وزرا کی قیادت، شفافیت، پالیسی پر عملدرآمد اور رپورٹنگ کے پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔
پالیسی کے تحت ڈیٹا بیسڈ کارکردگی تجزیہ اور عوامی شکایات پر فوری ردعمل کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے، سہیل سلطان کا کہنا ہے کہ نظام میں شفافیت، اہلیت اور جوابدہی وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ پالیسی خیبر پختونخوا میں گورننس کا نیا معیار قائم کرے گی۔





