افغانستان کو آگے بڑھنا ہے تو دوحہ معاہدے پر عمل کرنا ہوگا، طلال چودھری

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجود کشیدگی کا حل صرف اس وقت ممکن ہے جب کابل دوحہ معاہدے کے تحت اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے مکمل طور پر روک دے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی اور فوجی رابطوں کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے تاہم اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

طلال چودھری نے کہا کہ پہلی مرتبہ معاملے میں تیسرے ملک کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ افغانستان کو دوحہ معاہدے کی پاسداری پر آمادہ کیا جا سکے جس کے تحت وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے لیے استعمال کرنے سے روکنے کا پابند ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تیسرے فریق کی وساطت سے بات چیت جاری ہے اور دوحہ معاہدے کے مطابق آگے بڑھنے کا سب سے مثبت راستہ یہ ہے کہ افغانستان اپنی زمین کو ان تمام گروپوں کے لیے بند کرے جو اسے دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال کرتے ہیں۔

طلال چودھری نے کہا کہ صورتحال کی خرابی کی وجہ افغان حکام کی عزم و نیت کی کمی ہے کیونکہ خوارج کو وہاں تربیت اور معاونت فراہم کی جاتی ہے اور پھر وہ پاکستان میں داخل ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پکتیکا میں کامیاب کارروائی، انتہائی مطلوب سرغنہ سمیت 70 سے زائد خوارج ہلاک

وزیرِ مملکت نے مزید کہا کہ افغانستان بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت کے باعث مقبوضہ کشمیر کو بھارتی علاقہ تسلیم کر رہا ہے جو پاکستان کے خدشات کو درست ثابت کرتا ہے کیونکہ یہ وہی بھارت کے ایجنٹس ہیں جن کا پاکستان پہلے سے اعلان کر چکا تھا۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے دفاع کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائے گا اور پراکسی فورسز کو بھی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے۔

Scroll to Top