سابق گورنر خیبرپختونخوا اور جے یو آئی کے سینئر رہنما حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا پائیدار حل مشترکہ جرگے اور مقامی قیادت کے مشورے سے ممکن ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی و سکیورٹی سٹیک ہولڈرز کو فوری طور پر شامل کر کے ایک جامع لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔
حاجی غلام علی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کا معاملہ پرانا اور پیچیدہ ہے اسی لیے مختلف سطحوں پر بات چیت جاری رکھنا ضروری ہے، گفتوشنید سے مسائل حل ہو سکتے ہیں، مذاکرات کا راستہ جاری رکھنا چاہیے، انہوں نے کہا اور یہ بھی واضح کیا کہ جب مذاکرات ناکام ہوں تو پھر کارروائی آخری چارہ بن سکتی ہے۔
غلام علی نے زور دیا کہ جنگ کے بعد بھی میز پر بیٹھ کر مستقل حل نکالا جا سکتا ہے اور اپنے بہادر جوانوں کی قربانی کو ضائع ہونے نہیں دینا چاہیے، امن ہماری اولین ترجیح ہے مگر اگر مسئلہ افغان حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو تو مشترکہ کارروائی لازم ہے۔
حاجی غلام علی نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وہ تمام متعلقہ فریق فوراً بلائے تاکہ مشاورت کے ذریعے حکمتِ عملی بنائی جا سکے، انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں، صوبائی جماعتوں اور دیگر سیاسی عناصر کو مذاکراتی عمل میں شامل کر کے ہی کوئی موثر لائحہ عمل مرتب کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو آگے بڑھنا ہے تو دوحہ معاہدے پر عمل کرنا ہوگا، طلال چودھری
حاجی غلام علی نے مزید کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو جنگ و تباہی کے نقصانات سے نکالے، حاجی غلام علی کے بقول مشترکہ ملکیتی حکمتِ عملی اور مقامی قیادت کی شرکت سے ہی افغان معاملے کے طویل المدتی حل کی راہ ہموار ہوگی۔





