الخدمت فاؤنڈیشن کا وعدہ: غزہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، 15 ارب کا منصوبہ شروع

لاہور/غزہ : الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے جنگ بندی کے بعد غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے 15 ارب روپے کے حجم سے ری بلڈ غزہ پروگرام کا باضابطہ آغاز کیا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد نہ صرف فوری ریلیف بلکہ غزہ کے متاثرہ عوام کو پائیدار زندگی کی طرف واپس لانا بھی ہے۔

فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے مصر کے دورے سے واپسی پر پریس بریفنگ میں بتایا کہ اب تک غزہ کے متاثرین کے لیے 8 ارب 10 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے جا چکے ہیں۔

ان امدادی سرگرمیوں میں 5,000 ٹن امدادی سامان شامل ہے، جو 35 کنسائنمنٹس کے ذریعے فضائی اور بحری راستوں سے غزہ روانہ کیے گئے ہیں، جن میں خیمے، کمبل، خوراک، آٹا، چاول، صفائی کا سامان، بے بی کٹس وغیرہ شامل تھیں۔

پروگرام کے پہلے مرحلے میں 6,000 خاندانوں کے لیے فوڈ پیکجز، 100 ٹن امدادی سامان اور 100 ٹن چاول قاہرہ سے غزہ روانہ کیے جائیں گے، ساتھ ہی قربانی کے گوشت کو “ریڈی ٹو ایٹ پیکٹس” کی صورت میں تقسیم کیا جائے گا۔

الخدمت نے بتایا ہے کہ غزہ میں پہلے ہی 6 واٹر فلٹریشن پلانٹس کام کر رہے ہیں، جنہیں اگلے مرحلے میں 100 منصوبوں تک وسعت دی جائے گی تاکہ متاثرین تک صاف پینے کا پانی پہنچ سکے۔

مزید برآں آئندہ ہفتے پاکستان سے دو کارگو فلائٹس روانہ ہوں گی جن میں شیلٹرز، خیمے، کمبل، گرم کپڑے اور سلیپنگ بیگز شامل ہوں گے تاکہ سرد موسم سے نمٹنے کی تیاری ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں : مالی بحران سے نجات کی امید، دسمبر تک پاکستان کو ملے گی بڑی رقم

دو شیلٹر اسکول پہلے سے فعال ہیں اور مزید پانچ اسکول مختلف صوبوں میں قائم کیے جائیں گے۔ فلسطینی طلبہ کے لیے الخدمت اسکالر شپ پروگرام کو 404 سے بڑھا کر ایک ہزار تک لے جایا جائے گا اور یتیم بچوں کی کفالت کی تعداد 750 سے بڑھا کر 3,000 تک کرنے کا ہدف مقرر ہے۔

ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے واضح کیا کہ یہ مہم صرف ریلیف تک محدود نہیں بلکہ غزہ کے عوام کو باوقار اور خود انحصار زندگی کی طرف واپس لانے کی جامع حکمت عملی ہے۔

انہوں نے پاکستانی عوام کے تعاون کو اپنی کاوشوں کا “حوصلہ” قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے غزہ کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑا۔

پریس بریفنگ میں فاؤنڈیشن کے سیکرٹری‑جنرل سید وقاص جعفری، نائب صدور، اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔

Scroll to Top