اسلام آباد (پختون ڈیجیٹل) وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مذاکرات خوشگوار اور تعمیری ماحول میں منعقد ہوئے، جن کا محور سرحد پار دہشتگردی کے مسئلے کا حل نکالنا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان بات چیت میں کوئی تلخی یا کشیدگی دیکھنے میں نہیں آئی۔
ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ایسے مصدقہ شواہد موجود ہیں جو اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان میں حملہ آور دہشتگردوں کو ہدایات افغانستان کے اندر سے دی جاتی ہیں، اور وہ افغان شہری آبادیوں میں چھپے ہوتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ یہ مذاکرات کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ نہیں بلکہ افغان طالبان کے ساتھ کیے گئے ہیں، تاکہ ریاستی سطح پر معاملات کو حل کیا جا سکے۔
وزیر دفاع کے مطابق قطر اور ترکیے نے مذاکراتی عمل کو شفاف اور مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان ہی ممالک کے ذریعے مذاکراتی نکات میں ترامیم اور مشاورت کا عمل بھی آگے بڑھایا گیا۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان چار نکات پر مشتمل ایک مختصر معاہدہ طے پایا ہے، جس پر محتاط مگر پرامید انداز میں عملدرآمد جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک مشترکہ نگرانی کا نظام تشکیل دیا گیا ہے، جس کی مانیٹرنگ ترکیے میں ہوگی۔
معاہدے کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کی صورت میں دونوں فریقین کو فوری طور پر مطلع کیا جائے گا، تاکہ بروقت ردعمل ممکن بنایا جا سکے۔ وزیر دفاع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ مذاکرات کا آئندہ دور 25 سے 27 اکتوبر کے درمیان ترکیے میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ملک بھر میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہونے جا رہی ہیں، اور اس عمل کے تحت افغانستان کو پاکستانی بندرگاہوں کے استعمال کی اجازت دی جائے گی۔ اس پیش رفت کو دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری اور خطے میں امن کے قیام کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ عربیہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین حالیہ دنوں میں ہونے والے امن معاہدے کا مقصد دہشت گردی کے نیٹ ورکس کا خاتمہ اور دوطرفہ کشیدگی میں کمی ہے۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ یہ معاہدہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی اور تعاون سے طے پایا، جنہوں نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا۔ معاہدے کی مزید تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتے استنبول میں ایک اجلاس منعقد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’’افغان وزیر دفاع نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کی اصل وجہ دہشت گردی ہے، اور اب اس کا مشترکہ حل تلاش کیا جا رہا ہے
خواجہ آصف کے مطابق معاہدے کے بعد سرحدی کشیدگی میں کمی اور دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ سسٹم کی بحالی ممکن ہو سکے گی۔ افغانستان ایک بار پھر پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے تجارتی نقل و حمل کر سکے گا۔وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ایسے افغان مہاجرین جن کے پاس قانونی دستاویزات موجود ہیں، وہ پاکستان میں قیام پذیر رہ سکیں گے، تاہم غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا عمل جاری رہے گا۔





