پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اسد قیصر، عامر ڈوگر اور شہرام تراکئی نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کی نشست، افغان تعلقات اور صوبائی حقوق سے متعلق اہم امور پر گفتگو کی۔
اسد قیصر نے کہا کہ عمر ایوب کی نااہلی کے بعد اپوزیشن لیڈر کی نشست خالی ہوگئی تھی، اور پارٹی نے اس عہدے کے لیے سینیئر سیاستدان محمود خان اچکزئی کا نام پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محمود اچکزئی ایک باوقار اور تجربہ کار سیاستدان ہیں اور امید ہے کہ ان کے انتخاب کے عمل میں غیر جمہوری حربے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔
افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو صبر و تحمل سے کام لینا ہوگا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف ہمیشہ افغانستان کو برادر ملک سمجھتی ہے اور تجارتی راستے کھول کر تجارت کو وسطی ایشیائی ممالک تک وسعت دینا چاہتی ہے۔
سہیل آفریدی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ان کا مطالبہ جائز ہے کہ انہیں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ ان کا قانونی حق ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس کو ناکارہ گاڑیاں دی گئی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کا حصہ ابھی تک ادا نہیں کیا گیا، جب کہ سابق وزیر اعظم سرتاج عزیز نے تین فیصد شیئرز دینے کا وعدہ کیا تھا مگر ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔
عامر ڈوگر نے بتایا کہ 74 اراکین اسمبلی کے دستخطوں کے ساتھ اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود خان اچکزئی کی نامزدگی کی درخواست جمع کرائی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کا نام جمہوریت کی بقا کے لیے ایک مضبوط علامت ہے اور اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد نوٹیفکیشن جاری کریں تاکہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی نہ رہے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) سے مشاورت جاری ہے اور پارٹی کے چیف وہپ اس سلسلے میں رابطے میں ہیں۔





