شاہی خاندان اور سابق وزیر فضل حکیم کے درمیان والی سوات بنگلہ تنازعہ پر اہم پیش رفت

شہزاد نوید

سوات: والی سوات کےبنگلے کی ملکیت پر شاہی خاندان اور سابق صوبائی وزیر فضل حکیم کے درمیان جاری تنازع میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

والی سوات کے خاندان نے بقیہ 24 کروڑ روپے کی رقم مقامی جرگے کے حوالے کر دی ہے۔

رقم کی وصولی کے بعدجرگے نے صوبائی وزیر فضل حکیم کو یہ بنگلہ دو ماہ کے اندر خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا ہے۔

یہ تنازع اُس وقت شروع ہوا جب فضل حکیم کے سسر نے 2021 میں بنگلے کا ایک حصہ خریدا تھا۔ بعد میں راستے کے استعمال پر تنازع پیدا ہوا جس کے بعد جرگے نے فیصلہ دیا کہ بنگلے کو شاہی خاندان کو واپس کر دیا جائے۔

بنگلے کی مجموعی قیمت چالیس کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی لیکن رقم کی بروقت ادائیگی نہ ہونے پر یہ تنازع مزید شدت اختیار کر گیا تھا۔

 یہ شاہی بنگلہ 1500 فٹ رقبے پر مشتمل ہے جہاں سابق صوبائی وزیر فضل حکیم اپنے بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ صوبائی وزیر فضل حکیم خان اور شاہی خاندان کے درمیان جاری تنازعہ شدت اختیار کر گیاتھا، شاہی خاندان کی جانب سےمین گیٹ کو تالے لگا لئے گئے تھے صوبائی وزیر کے بھتیجے نے تالے توڑ دیئے تھے۔

میڈیا کو اپنا موقف پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کے فرزند سلمان یوسفزئی نے کہا تھاکہ ہمارے بنگلے کا معاملہ ابھی حل نہیں ہوا ہے جبکہ بیگم صاحبہ نے مین گیٹ کو تالہ لگا کر ہمارا راستہ روک لیا جس پر مجبورا یہ اقدام اٹھانا پڑا ۔

انہوں نے مذید بتایا تھا کہ ہمارے گھر کے حوالے سے جرگہ نے فیصلہ کیا لیکن وقت پر ہمیں رقم ادا نہیں کی گئی جس پر ہم نے جرگہ ممبران کو قانون کے مطابق نوٹس دئیے ہیں اور گزشتہ روز ہمارے بچے سکول گئے تھے واپسی پر بیگم صاحبہ نے ہمارے گھر کے مین گیٹ کو تالے لگا ئے اور ہمارے بچے گھر کے باہر کھڑے تھے، جس کی اطلاع میرے چچا زاد بھائی کو دی گئی جس پر انہوں نے گیٹ کا تالہ توڑا اوربچوں کو گھر لے گیا۔

Scroll to Top