پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں گزشتہ 11 روز سے مکمل طور پر بند ہیں، جس کے باعث راہداری تجارت معطل ہو گئی ہے اور سرحدی راستوں پر کھڑے ٹرکوں میں لدی اشیائے خورونوش خراب ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ دوطرفہ تجارتی حجم 2 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان چار اہم سرحدی گزرگاہیں طورخم، چمن، غلام خان اور خرلاچی کے ذریعے تجارت کی جاتی ہے۔
پاکستان ہر سال افغانستان سے تقریباً 76 کروڑ ڈالر مالیت کی اشیاء درآمد کرتا ہے، جبکہ افغانستان کو ایک ارب 54 کروڑ ڈالرز مالیت کی مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنی مجموعی تجارت کا تقریباً نصف حصہ راہداری تجارت کے ذریعے کرتا ہے، تاہم گزرگاہوں کی بندش کے باعث دونوں ممالک کے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے۔
تجارتی بندش سے نہ صرف اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ راہداری تجارت پر انحصار کرنے والے لاکھوں افراد کی روزگار کی راہیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ حکومتوں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جلد از جلد ان گزرگاہوں کو کھولا جائے تاکہ تجارت اور معیشت کو نقصان سے بچایا جا سکے۔





