گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ اگر سہیل آفریدی کی عمران خان سے ملاقات ہو جاتی ہے تو نہ ملک کو کوئی نقصان پہنچے گا اور نہ ہی کوئی قیامت آجائے گی۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ سہیل آفریدی اگر اپنے پارٹی کے بانی سے ملاقات کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں انہیں اپنی جماعت کے بانی سے ملنے دینا چاہیے، ایسی ملاقات سے ملک کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
سردار سلیم حیدر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ گورنر کنڈی کی مہمان نوازی پر ان کے شکرگزار ہیں۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تعلقات خوشگوار ہیں الیکشن کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد بن گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 ماہ کی حکومت پیپلز پارٹی کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوئی لیکن اب ہم نظام کو بہتر انداز میں چلانے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کیے جائیں گے، دونوں جماعتوں کے درمیان باہمی احترام پر مبنی تعلقات قائم ہیں، ملک کی بہتری اسی میں ہے کہ موجودہ حکومت چلتی رہے۔
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ اگر سسٹم ڈی ریل ہو گیا تو دوسرا کوئی آپشن نہیں ہوگا، ن لیگ سے اتحاد محبت کا نہیں بلکہ مجبوری کا ہے، الیکشن کے بعد حکومت بنانے کے لیے دونوں جماعتوں کو ملنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوام اب بھی مشکلات کا شکار ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں مشکلات سے نکالے، امید ہے کہ آئندہ دنوں میں معاملات بہتر ہوں گے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب کو بڑے بھائی کا کردار ادا کرنا چاہیے اور وہ ملک کی بہتری کے لیے اپنا نقصان برداشت کرنے کو بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے کارکن ایک دوسرے کو قبول کرنے کو تیار نہیں لیکن سیاسی مجبوریوں کے باعث حکومت میں بیٹھنا پڑا جس سے پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر سہیل آفریدی،جنیداکبر خان اور پارٹی رہنماؤں کا اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کو سیاسی عمل میں شامل ہونا پڑے گا اور اپنے حقوق سیاسی طریقے سے حاصل کرنے ہوں گے، شہباز شریف اسی ملک کے وزیراعظم ہیں ان سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ، مگر صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ سب کی ذمہ داری ہے، بہتر ورکنگ ریلیشن کے ذریعے صوبوں کو ان کے حقوق دلوانا ہوں گے۔





