علی امین گنڈاپور کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹانے کی وجوہات عوام کے سامنے لائی جائیں ، آفتاب احمد خان شیرپاؤ

الف خان
 قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان خوشگوار تعلقات ہی خطے میں دیرپا امن کے قیام کی ضمانت ہیں۔

چارسدہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اعتماد سازی اور تعاون بڑھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی اور بداعتمادی کا خاتمہ ہو سکے۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ پاک افغان تعلقات کی خرابی سے سب سے زیادہ نقصان اس خطے کے عوام کو ہو رہا ہے۔ افغانستان کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنا چاہیے کیونکہ سرحد پار سے آنے والے دہشت گرد دونوں ممالک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرحد پار نقل و حرکت کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے آنے والے افراد ناقابلِ قبول ہیں اور ایسے عناصر کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی، برادر اور دوست ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان کی 2600 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ افغانستان کو بھارت کا آلہ کار بننے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف سرگرم عمل رہا ہے۔ معرکۂ حق کے بعد بھارت پاکستان کے خلاف مزید فعال ہوا ہے۔

شیرپاؤ نے کہا کہ طالبان حکومت کے اندرونی اختلافات، خصوصاً حقانی نیٹ ورک اور دیگر گروہوں کے درمیان کشیدگی، افغانستان کے امن میں بڑی رکاوٹ ہے۔ افغانستان کی داخلی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں، جس کے اثرات پاکستان پر پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے، اور ان مذاکرات میں افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی، دریائے کنڑ پر افغانستان کی جانب سے ڈیم کی تعمیر، اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرنے جیسے اہم امور پر جامع بات چیت ہونی چاہیے،دریائے کنڑ پر انڈس واٹر ٹریٹی کی طرز پر معاہدے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں پانی کے تنازعات سے بچا جا سکے۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ قطر اور ترکی سمیت دوست ممالک نے جنگ بندی کے عمل میں مثبت کردار ادا کیا ہے، تاہم اب ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حکومتی، عسکری اور عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دیا جائے۔

انہوں نے زور دیا کہ سرحدی جرگوں اور عوامی ملاقاتوں کے ذریعے اعتماد سازی کے اقدامات کیے جائیں تاکہ دیرپا امن قائم ہو سکے۔

صوبے کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں روزانہ دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ کرک میں پولیس ایس پی کی شہادت اور ٹانک میں گرلز اسکول پر حملہ انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کی مخالفت کرنے والے صوبے میں امن کے قیام کے لیے واضح پلان پیش کریں،
امن و امان کی بگڑتی صورتحال کی ذمہ داری وزیرِاعلیٰ پر عائد ہوگی۔

آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹانے کی وجوہات عوام کے سامنے لائی جائیں اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے تین سالہ دورِ حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے اور اب تک ان کا کوئی واضح ویژن نظر نہیں آیا۔ اگر سوشل میڈیا پر گالم گلوچ، کرپشن اور جھوٹے اعلانات ہی عمران خان کا ویژن ہیں تو یہ ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔

Scroll to Top