اسلام آباد پولیس کی وزیراعلی سہیل آفریدی اور جنید اکبر کو گرفتار کرنے کی کوشش

شیراز احمد شیرازی

اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری جمعرات کی رات کو وارنٹ گرفتاری کے ساتھ خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچی، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور صوبائی صدر جنید اکبر کے وارنٹ شامل تھے۔

پولیس کی پہنچنے سے قبل ہی وزیراعلیٰ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا ہاوس سے روانہ ہو چکے تھے اورپی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر بھی خیبرپختونخوا ہائوس میں موجود نہیں تھے۔

پولیس نے گرفتاری کے وارنٹس ہاؤس انتظامیہ کے حوالے کیے اور وہاں سے روانہ ہو گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہد خٹک نے ٹویٹ میں بتایا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اس وقت پشاور میں موجود ہیں اور وہ اڈیالہ سے پشاور جا چکے تھے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے نو منتخب سینیٹر خرم ذیشان نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھاکہ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں اس وقت وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور صوبائی صدر جنید اکبر کی گرفتاری کے وارنٹ لے کر پولیس موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آڈیو لیک کیس: سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے آڈیو لیک کیس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصر من اللہ بلوچ نے کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت علی امین گنڈاپور کی جانب سے کوئی بھی نمائندہ پیش نہ ہوا جس کے باعث فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کر دی گئی۔

عدالت نے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 2022 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے متعلق علی امین گنڈاپور کی مبینہ آڈیو لیک منظر عام پر آئی تھی، جس میں وہ ایک شخص سے اسلحے کے بارے میں استفسار کرتے سنائی دیے تھے۔

اس حوالے سے تھانہ گولڑہ میں علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Scroll to Top