گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے مزید 105 تصدیق شدہ کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں فعال ڈینگی کے کیسز کی تعداد 417 ہو گئی ہے۔
صوبائی محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق اس سال خیبرپختونخوا میں ڈینگی متاثرہ کیسز کی مجموعی تعداد 5,381 ہے، جن میں سے 1,872 مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے اور 4,962 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
صوبائی محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق رواں سال ڈینگی کے باعث 2 مریض اپنی جان بھی گنوا چکے ہیں۔
صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں اس وقت 39 مریض زیر علاج ہیں، ضلعی سطح پر صورتحال کے مطابق نوشہرہ میں 15، مردان میں 14، چارسدہ اور کوہاٹ میں 4-4 مریض زیر علاج ہیں جبکہ ایبٹ آباد کے ہسپتال میں 2 مریض ڈینگی کی پیچیدگیوں کے باعث زیر علاج ہیں۔
صوبائی محکمہ صحت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ذاتی اور گھریلو سطح پر احتیاطی تدابیر اپنائیں، خاص طور پر پانی جمع ہونے والے مقامات کو خشک کریں، تاکہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
ڈینگی کے علامات اور بروقت حفاظتی اقدامات
ڈینگی بخار ایک خطرناک وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی بیماری ہے جو ایسے ماچھر کے ذریعے منتقل ہوتی ہے جو ڈینگو وائرس سے متاثر ہو۔
عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ڈینگی کی ابتدائی شناخت اور فوری اقدامات زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ڈینگی کی عام علامات میں اچانک تیز بخار، سر درد خاص طور پر آنکھوں کے پیچھے، جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، لٹی، جلد پر خارش یا داغ، اور تھکن شامل ہیں۔
بعض خطرناک علامات جیسے پیٹ میں شدید درد، مسلسل الٹی، خون بہنا یا مسام سے خون نکلنا، اور سانس لینے میں مشکل فوری طبی توجہ کی ضرورت پیدا کرتی ہیں۔
ڈینگی کے مریضوں کو فوری طبی مشورہ لینا چاہیے اور بخار یا دیگر علامات ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہے۔
پانی اور دیگر شفاف مائعات کا زیادہ استعمال جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، درد اور بخار کے لیے صرف پیراسٹامول استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اسپرین یا آئبُوپروفین خون کے بہنے کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔
ماچھر سے بچاؤ بھی نہایت اہم ہے تاکہ وائرس دوسروں تک نہ پھیلے، اس کے علاوہ گھریلو سطح پر کھڑے پانی کو صاف کرنا، ماچھر دانی کا استعمال اور حفاظتی اقدامات اپنانا ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈینگی بخار کی علامات اور فوری احتیاطی تدابیر
واضح رہے کہ ڈینگی کا کوئی خاص اینٹی وائرل علاج موجود نہیں، اس لیے ابتدائی علامات کی شناخت، مناسب نگہداشت اور احتیاطی تدابیر انتہائی اہم ہیں





