جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ دونوں ممالک کے لیے تباہی کا باعث ہوگی۔
چارسدہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، امن جرگہ سسٹم اور مذاکرات سے آتا ہے، بیرونی قوتیں پاکستان اور افغانستان کو تصادم کی آگ میں دھکیلنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور علمائے کرام جرگہ سسٹم کے ذریعے امن کے قیام میں کردار ادا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا جنگ کی صورت میں سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
سراج الحق نے امن جرگہ کے قیام کو خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں کو اس میں شامل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں : 27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا
سابق امیر جماعت اسلامی نے 27ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم راتوں رات منظور کرنا جمہوری اصولوں کے منافی ہے،ملک میں کوئی ایمرجنسی نہیں تھی کہ ترمیم عجلت میں منظور کی جائے،سیاسی پارٹیوں کو پیکجز دے کر ترمیم منظور کرانا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔
سراج الحق کے مطابق 27ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے اختیارات محدود اور وفاق کے اختیارات بڑھائے جا رہے ہیں، جو جمہوریت کے نام پر ’’سول مارشل لاء‘‘ نافذ کرنے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم پر بھی عوامی مشاورت ہونی چاہیے، ملک میں قانون کی بالادستی اور شفاف انتخابات کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا امن و امان کے لحاظ سے ’’سینڈوچ‘‘ کی مانند بن چکا ہے، وفاق اور صوبہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے اور عوام اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی آئین و قانون کی حکمرانی اور صوبائی خودمختاری کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔





