پی ٹی آئی کے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج میں مٹھی بھر افراد شریک، سب سے بڑی جماعت کے دعوے پر سوال اٹھ گئے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیا گیا احتجاج انتہائی کمزور ثابت ہوا۔
ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرنے والی پی ٹی آئی اس احتجاج میں محض دس کے قریب کارکن ہی سڑکوں پر لا سکی۔
احتجاج کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئینِ پاکستان کی بنیاد سے چھیڑ چھاڑ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا۔
تاہم احتجاج میں کم شرکت نے جماعت کی سیاسی طاقت اور تنظیمی صلاحیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے آئینی ترمیم کے خلاف عوامی مہم کا عندیہ دیا تھا مگر دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے نہ ہونے کے برابر رہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم، تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کل سے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان
سینیٹر علی ظفر نے گزشتہ روز سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے 27ویں آئینی ترمیم کی سخت مخالفت کی تھی اور تمام پارلیمانی جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس کے خلاف متحد ہوں، تاہم پارلیمنٹ کے باہر پی ٹی آئی کا احتجاج خاطر خواہ عوامی ردعمل حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
دوسری جانب اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے سیاسی میدان میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
علامہ راجا ناصر عباس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئینی ترمیم کے خلاف متحد ہو کر اٹھ کھڑے ہوں اور قومی آئین کی حفاظت کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتجاج کا نہیں بلکہ آئین و قانون کے لیے ایک مضبوط پیغام دینے کا ہے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ عوام کو کوئی تسلیم نہیں کر رہا لہٰذا ہم خود عوام کے پاس جا رہے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ملک گیر تحریک کل رات سے شروع ہو چکی ہے اور اس دوران اپوزیشن کے نعروں میں جمہوریت کی بقاء اور آمریت کے خاتمے کی واضح آواز ہوگی۔





