آل پاکستان منڈیوں کے مرکزی صدر ملک سونی نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈرز کی بندش کے باعث خیبر پختونخوا کے ہزاروں افراد بےروزگار ہوچکے ہیں جبکہ حکومت کو روزانہ اربوں روپے کے ٹیکسوں کا نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر تمام بارڈرز تجارت کے لیے کھولے تاکہ کاروباری طبقہ اور عوام کو ریلیف مل سکے۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک سونی نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے پاک افغان دوطرفہ تجارت بند ہونے کے باعث سبزی فروٹ اور دیگر زرعی اجناس سے بھری گاڑیاں بارڈر پر کھڑی خراب ہوچکی ہیں جس سے امپورٹرز، ایکسپورٹرز اور اڑھتیوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
ملک سونی نے کہا کہ ہم پاک فوج کے کردار کے معترف ہیں اور اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں تاہم بارڈرز کی بندش سے ہزاروں گھرانوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس طلب،53 نکاتی ایجنڈا جاری
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک میں سیاسی تعلقات نہ ہونے کے باوجود تجارتی راستے کھلے رہتے ہیں اس لیے پاکستان کو بھی افغانستان کے ساتھ تجارتی روابط بحال رکھنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر بندش کے باعث اشیائے خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے مطابق جب بارڈرز کھلے ہوتے ہیں تو ایف بی آر، کسٹم اور ایکسائز کے بعض اہلکار کلیرنس کے باوجود گاڑیوں سے ناجائز بھتہ وصول کرتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ مال تاخیر سے پہنچا تو خراب ہو جائے گا۔
ملک سونی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغانستان میں موجود پاکستانی کانوائے جس میں سینکڑوں گاڑیاں زرعی اجناس سے بھری ہوئی ہیں کو فوری طور پر پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بعض قبائل راستے بند کرتے ہیں تو ہمیں اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے لیکن جب ہم احتجاجا ایک گھنٹے کے لیے روڈ بند کرتے ہیں تو ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کرلی جاتی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت خیبر پختونخوا کے عوام، اڑھتیوں اور کاروباری طبقے کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد از جلد پاک افغان بارڈرز تجارت کے لیے کھول دے گی تاکہ لوگوں کے بند چولہے دوبارہ جل سکیں اور بےروزگار افراد کو روزگار میسر ہو۔





