پشاور ہائی کورٹ میں سرکاری افسران کا ڈیوٹی اوقات کار کے بعد سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے خلاف ملک سلیمان خان ایڈوکیٹ نے درخواست دائر کی۔درخواست کی سماعت سماعت جسٹس وقار احمد اور جسٹس قاضی جواد احسان اللہ نے کی۔عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت کو کو
نوٹس جاری کرتے ہوئے 14دن اندر جواب جمع کرنے کا حکم دے دیا۔پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار وکیل ملک سلیمان خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ تمام سرکاری افسران کو پابند بنایا جائے
کہ ڈیوٹی کے بعد سرکاری گاڑی کو اپنے ذاتی کاموں کے لئے استعمال نہ کرے۔ملک سلیمان ایڈوکیٹ کا موقف ہے کہ سرکاری افسران الاٹ کی گئی گاڑیاں ڈیوٹی کے دوران استعمال کے لئے ہوتی ہے نہ انکو اپنے ذات کے استعمال کیا جائے،اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ سرکاری افسران نہ صرف اپنے ذات کے لئے بلکہ انکے بچے اور رشتہ دار بھی وہ گاڑیاں استعمال کرتے جو امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔ملک سلیمان ایڈوکیٹ نے پختون ڈیجیٹل کو مزید بتایا کہ کچھ افسران تو سرکاری گاڑیوں کو سرکاری فیول خرچ پر شادی بیاہ کے تقریبات میں استعمال کرتے ہیں
جبکہ بعض افسران کے بچے سرکاری سرکاری گاڑیوں کو استعمال کرتے ہیں جو عوامی ٹیکس کے پیسے کا بے دریغ ضیاع ہے۔درخواست گزار وکیل نے امید ظاہر کی ہے عدالت میں وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے جواب جمع ہونے کے بعد ہماری استدعا کے مطابق سرکاری افسران سے خلف لیکر پابند کیا جاسکتا ہے کہ آئندہ سرکاری گاڑی کو کسی بھی ذاتی کام کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔سرکاری گاڑیوں کے سے متعلق یہ درخواست نور البصر اور ملک سلیمان خان ایڈوکیٹ نے مشترکہ طور پر دائر کی ہے جس میں دونوں خود درخواست گزار بھی ہیں