محمد اعجاز آفریدی
پشاور : خیبرپختونخوا کابینہ کے وزراء، معاونین خصوصی اور مشیران نے رمضان المبارک کے دوران اپنے دفاتر آنا بھی چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث سائلین کے مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے وہ مایوسی کے عالم میں واپس لوٹ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، صوبے کے مختلف علاقوں سے آنے والے شہری اپنے مسائل لے کر وزراء کے دفاتر کا رخ کرتے ہیں، مگر وہاں وزراء کی بجائے ان کے عملے سے ہی ملاقات پر مجبور ہیں۔
خیبرپختونخوا سول سیکرٹریٹ کے منسٹر بلاک میں کئی وزراء اور مشیروں کے دفاتر موجود ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے دفتر میں باقاعدگی سے موجود نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اراکین خیبرپختونخوا اسمبلی کو بھی شکایت ہے کہ کابینہ کے وزراء اسمبلی اجلاسوں کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ بیشتر اجلاسوں میں صرف ایک یا دو وزراء شریک ہوتے ہیں، جبکہ باقی وزراء اور مشیر غیر حاضر رہتے ہیں۔
اس کی وجہ سے اکثر حکومتی بلز اور مسودے متعلقہ وزراء کی بجائے وزیر قانون خیبرپختونخوا ایوان میں پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ حتیٰ کہ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بھی بیشتر سوالات کے جوابات وزیر قانون ہی دیتے ہیں۔
اس معاملے پر خیبرپختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ وزراء کے دفاتر میں روزانہ سائلین کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وزراء اور مشیران سرکاری امور پر مکمل توجہ نہیں دے پاتے۔
اسی بنا پر زیادہ تر کابینہ ارکان دیگر دفاتر میں کام کر رہے ہیں تاکہ حکومتی امور میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی نے مشال یوسفزئی کو ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزراء اپنے محکموں کی قانون سازی اور وزیراعلیٰ سے ملاقاتوں میں مصروف ہوتے ہیں، اور یہ ممکن نہیں کہ وہ ہفتے کے ساتوں دن سائلین کے لیے اپنے دفاتر میں موجود رہیں، ورنہ سرکاری کام رک جائیں گے۔
تاہم، عوامی حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزراء کم از کم مخصوص اوقات میں دفاتر میں موجود رہیں تاکہ سائلین کو دربدر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں۔