اسلامیہ کالج کی اراضی واگزار کر کے معاشی مسائل حل کرنے کا فیصلہ

پشاور: تاریخی اسلامیہ کالج کے معاشی مسائل کے خاتمے اور ادارے کو خودمختار بنانے کے لیے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔ پشاور، چارسدہ اور صوابی میں کالج کی ملکیتی اراضی کو قبضہ گروپوں سے واگزار کر کے کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت کالج کی ملکیتی 55 کنال قیمتی اراضی کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی زیر صدارت اجلاس میں اس منصوبے کے تفصیل پر غور کیا گیا جس میں ضلعی انتظامیہ پشاور، چارسدہ، صوابی، جامعہ پشاور، کالج انتظامیہ، پولیس اور محکمہ مال کے افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ خیبر بازار پشاور میں اسلامیہ کالج کی 14 کنال اراضی پر 222 دوکانیں اور دفاتر تعمیر کی گئی ہیں جو کہ خستہ حالی کا شکار ہیں۔ ان دوکانوں اور دفاتر کو خالی کروا کر کمرشل ٹاور بنایا جائے گا جس سے کالج کو معقول آمدنی حاصل ہو گی۔

اسی طرح چارسدہ تنگی اور ترناب میں کالج کی 4500 جریب قیمتی اراضی جو کہ کم کرایہ پر دی گئی تھی، کو واگزار کرکے موجودہ مارکیٹ ریٹ پر دی جائے گی جس سے کالج کی آمدنی 2 کروڑ روپے سے بڑھ کر 29 کروڑ روپے سالانہ تک پہنچ جائے گی۔ صوابی کے علاقے ہنڈ میں کالج کی 4 ہزار قیمتی اراضی بھی قبضہ گروپ سے واگزار کر کے مارکیٹ ریٹ پر کرایہ پر دی جائے گی۔

پشاور کے یونیورسٹی روڈ پر 28 کنال اراضی، جو برج ہری سنگھ نلوہ کے نام سے مشہور ہے، کو بھی قبضہ گروپ سے واگزار کر کے پشاور اپ لفٹ پروگرام کے تحت تزئین و آرائش کی جائے گی، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی کالج کو دی جائے گی۔

کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود نے ہدایت دی کہ ابتدائی ہوم ورک مکمل کرکے پیر کے روز پیش کیا جائے اور دوبارہ اجلاس طلب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری اراضی کو قبضہ گروپوں سے واگزار کر کے اداروں کی سپرد کی جائے گی تاکہ خودمختار اداروں کے معاشی مسائل حل کیے جا سکیں۔

Scroll to Top