تعلیمی اداروں میں انسانی حقوق کے قوانین پر توجہ دینی چاہیے: ایڈوکیٹ طارق افغان

پشاور: اسلام اور قانون دونوں میں مرد و عورت کو اپنی مرضی کے مطابق شادی کرنے کا حق حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کسی بھی وقت عدالت سے رجوع کر کے اپنی مرضی کے خلاف ہونے والی شادی کو کالعدم کرا سکتی ہے۔

ایڈوکیٹ طارق افغان نے پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کا تحفظ اہمیت رکھتا ہے اور قانون میں واضح طور پر خواتین کی آزادی اور مرضی کے احترام کا کہا گیا ہے۔

 ایڈوکیٹ طارق افغان نے معاشرے میں شہریوں کو قوانین کے بارے میں آگاہی دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سکولوں اور کالجز میں اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلباء کو خاص طور پر انسانی حقوق اور متعلقہ قوانین کے بارے میں آگاہ کریں تاکہ وہ اپنی قانونی حیثیت کو سمجھ سکیں اور اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھا سکیں۔

پاکستان میں ونی اور سوارہ جیسے فرسودہ رسموں کے خلاف سخت قوانین موجود ہیں، لیکن ایڈوکیٹ طارق افغان نے کہا کہ ان قوانین کو نافذ کرنے کے لئے عوام کو ان کے بارے میں آگاہ کرنا اور تھانہ تحصیل سے بروقت رجوع کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایڈووکیٹ جنرل کے بیان سے لوگوں کا عدالت پر اعتماد کم ہوجائیگا،طارق افغان ایڈووکیٹ

انہوں نے بتایا کہ ونی کی رسم اور سوارہ میں شرکت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے، اور اس میں سزا تین سے پندرہ سال تک ہو سکتی ہے۔

پاکستان کے قوانین میں ونی اور سوارہ جیسے جرائم کے خلاف واضح دفعات موجود ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی سخت سزائیں ہیں۔ ایڈوکیٹ طارق افغان نے خبردار کیا کہ اس قسم کی رسوم میں شریک ہونے والے افراد کو قانون کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Scroll to Top