پی ٹی آئی کے اندر گروپ بندی، کارکنان قیادت پر اعتماد نہیں کررہے، سینئر صحافی عرفان خان

پشاور(ویب ڈیسک) سینئر صحافی اور تجزیہ کار عرفان خان نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں شدید گروپ بندی اور اختلافات کا شکار ہے جس کے بعد کارکنان بھی قیادت پر اعتماد نہیں کررہے۔

پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان خان نے کہا کہ کارکنان خود دعوی کررہے ہیں کہ موجودہ قیادت کمپرومائزڈ ہے اور اس بات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ عمران خان کی رہائی کیلئے صوبائی اسمبلی کے باہر علامتی واک کے موقع پر 12 یا 13 ایم پی ایز موجود تھے حالانکہ اراکین اسمبلی کی تعداد 93 ہے۔ اس واک میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور سپیکر صوبائی اسمبلی بابرسلیم سواتی بھی موجود نہیں تھے۔

صوبائی حکومت کی کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے عرفان خان نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی نے مانسہرہ میں موجودہ سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی پر کرپشن کے الزامات لگائے ہیں جو کہ صوبائی حکومت کی احتساب کمیٹی کے سامنے بھی رکھے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس وقت بابرسلیم سواتی بھی اپنا گروپ بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور گذشتہ روز ایک افطارڈنر میں صرف ہزارہ سے منتخب اراکین نے شرکت کی۔

شیرافضل مروت کی جانب سے سابق صوبائی وزیر صحت و خزانہ تیمورسلیم جھگڑا پر الزامات کے حوالے سے عرفان خان کا کہنا تھا کہ تیمورجھگڑا پر کرپشن کے الزامات کے حوالے سے انکوائری رپورٹس موجود ہیں جو مبینہ طور پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے فراہم کئے ہیں کیونکہ وزیراعلیٰ خود بھی تیمور جھگڑا کو ٹیم کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خلاف بھی سازشیں ہورہی ہیں، سابق صوبائی مشیر مشعال یوسفزئی کے ذریعے بشری بی بی کو بھی پیغامات پہنچائے گئے اور اب کوشش یہ ہے کہ عمران خان تک یہ باتیں پہنچائی جائیں لیکن تاحال علی امین گنڈاپور اس میدان میں فاتح نظر آرہے ہیں۔

Scroll to Top