وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے کوئی آپریشن نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات ہوئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واضح طور پر کہا تھا کہ کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ کوئی آپریشن نہیں ہورہا اور نہ ہی اس پر کوئی بات چیت کی گئی ہے۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے اپنے بیان سے قومی سلامتی کے اجلاس میں کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے سخت الفاظ میں کہا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اگر دہشت گردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہو سکتے تو ان کے دوست نہ بنیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات تب تک نہیں کیے جا سکتے جب تک وہ ہتھیار نہ رکھیں، اور مذاکرات تو تب ہوتے ہیں جب آپ کا سامنا ایسے لوگوں سے ہو جو بندوق نہیں اٹھاتے۔
طلال چوہدری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انٹیلیجنس اداروں کی ناکامی پر بات کرنے والوں کو بتانا چاہیے کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 13 سالوں سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے، تو سوال یہ ہے کہ وہاں کس کی ناکامی ہے؟
یہ بھی پڑھیں سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کا علی امین گنڈاپور کو صوبے کے مسائل پر توجہ دینے کا مشورہ
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو 800 ارب روپے دیے گئے تھے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں سے 8 ارب روپے بھی استعمال نہیں کیے گئے۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف فعال اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی حفاظت کی جا سکے اور ملک میں امن قائم ہو سکے۔