خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ماضی میں کی گئی غلط پالیسیوں کے باعث دہشت گردوں کو اپنی جڑیں مضبوط کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ غلط فیصلوں کو انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے ان سے سبق سیکھ کر اصلاح کرنی چاہیے۔
اسلام آباد میں افطار تقریب کے دوران انہوں نے بارڈر بندش کو دہشت گردی میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بے روزگاری اور غربت بڑھتی ہے، جو جرائم اور شدت پسندی کو جنم دیتی ہے۔
عمران خان کی رہائی سے متعلق سوال پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انہیں سیاسی خوف کی وجہ سے جیل میں رکھا گیا ہے، ان پر کوئی کیس نہیں ہے، تاہم ان کی رہائی عدلیہ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
فوجی عدالتوں میں پی ٹی آئی کارکنوں کے ٹرائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر مسلح شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہوسکتا، 9 مئی کے واقعات میں ملوث کارکنان غیر مسلح تھے، اور اگر کسی نے غلطی سے کوئی اقدام اٹھایا بھی تھا تو بھی ان کا مقدمہ عام عدالتوں میں چلنا چاہیے۔
قومی سلامتی کے اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کو ختم کرنے کی کوشش کی، اسمبلی میں مخصوص نشستیں نہیں دی جا رہیں، اور سینیٹ الیکشن نہیں کرائے جا رہے، جبکہ پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت کو عمران خان سے ملاقات سے مشروط کیا تھا۔اگر حکومت قومی سلامتی کے اجلاس میں تحریک انصاف کی شرکت میں سنجیدہ تھے تو عمران خان سے ملاقات کرا دیتے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی استحکام کے لئے بانی پی ٹی آئی کا باہر آنا ضروری ہے، علی امین گنڈاپور
انہوں نے خیبرپختونخوا کی مالی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے وقت صوبے میں تنخواہیں دینے کے لیے بجٹ نہیں تھا، اس لیے بجٹ کا 10 فیصد تنخواہوں میں لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ہیلتھ کارڈ بحال کر دیا گیا ہے، حالانکہ بڑھتے اخراجات کی وجہ سے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لیے عمران خان کی رہائی ضروری ہے، اور ان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں نے دہشت گردوں کو سرگرم ہونے کا موقع دیا۔