لاس اینجلس، امریکہ میں 23 مارچ 2025 کو خالصتان تحریک کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے گا، جس کے لیے سکھ برادری بھرپور تیاریوں میں مصروف ہے۔
سکھ کمیونٹی اس تاریخی موقع کو بھارتی ظلم و ستم سے آزادی کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دے رہی ہے۔
خالصتان تحریک بھارتی سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے قیام کی جدوجہد ہے، جسے گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی حکومت کی جانب سے سخت دباؤ اور جبر کا سامنا ہے۔ اس تحریک میں حالیہ شدت اس وقت آئی جب کینیڈین شہری اور سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ تحقیقات میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد کینیڈا اور بھارت کے تعلقات شدید کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں۔
سکھ رہنماؤں کا دیگر ممالک میں قتل عام عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ پر ایک بڑا سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت ماضی میں بھی بیرون ملک دہشت گردی میں ملوث پایا گیا ہے، جس سے اقلیتوں کے لیے اس ملک میں زندگی مزید غیر محفوظ ہوتی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پختونخوا اور بلوچستان کی سرزمین پر چین اور امریکہ کی نئی عالمی جنگ کی تیاریاں ہو رہی ہیں، ایمل ولی خان
سکھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ریفرنڈم بھارت کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ دنیا بھر میں سکھ برادری اپنی شناخت اور آزادی کے لیے یکجا ہے اور وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے لیے پرعزم ہے۔