وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت بدھ کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں کابینہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی صارفین کو دینے کی منظوری دیدی، جس سے عوام کو براہ راست ریلیف ملے گا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس میں آئی ایم ایف معاہدے اور 1.3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالرز کے پہلے اسٹاف لیول معاہدے کا ریویو مکمل ہو چکا ہے، اور پاکستان میں افراط زر کم ترین سطح پر ہے، جس سے معیشت میں بہتری آئی ہے۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی صارفین کو دینے کی منظوری دی، تاکہ عوام کو بڑھتی ہوئی توانائی کی قیمتوں سے بچایا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد عوامی ریلیف فراہم کرنا اور توانائی کے شعبے میں مزید استحکام لانا ہے۔
کابینہ نے بیگاس پاور پلانٹس کے معاہدوں پر نظرثانی اور وسل بلور پروٹیکشن ایکٹ 2025 کی اصولی منظوری بھی دی۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ترامیم کی منظوری بھی دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے اساتذہ اور محققین کے لیے انکم ٹیکس ریبیٹ بحال کرنے کا بھی فیصلہ کیا، تاکہ تعلیمی اور تحقیقی شعبے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔
کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 11 مارچ، ای سی سی کے 13 اور 21 مارچ کے فیصلوں کی توثیق بھی کر دی۔ اجلاس میں سولرنیٹ میٹرنگ ریگولیشنز پر مزید مشاورت کے بعد سفارشات دوبارہ کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے سولر صارفین پر اضافی ٹیکس کی منظوری روک دی
یہ تمام فیصلے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد کیے گئے ہیں۔ اسٹاف لیول معاہدے کی ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کی صورت میں پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت ایک ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر ملیں گے، جس سے مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کا قرضہ حاصل ہوگا۔ یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37 ماہ کے لیے ہوگا، جس سے پاکستان کی معیشت کو مزید استحکام حاصل ہوگا۔