وزیر دفاع خواجہ آصف نے بلوچستان کے معاملے کو حل کرنے کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کے کردار ادا کرنے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، اور اس کے لیے صوبے کی تمام قیادت، خصوصاً سرگرم کارکنوں سے بات چیت ضروری ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل 50 سال سے زیادہ پرانے ہیں اور ان شکایات کا حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کی روایتی قیادت کو کسی بھی فیصلے پر آن بورڈ لانا ضروری ہے تاکہ معاملہ مثبت سمت میں آگے بڑھ سکے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سرفراز بگٹی کو بات چیت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے، جبکہ ڈاکٹر عبدالمالک بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نواز شریف نے بلوچستان کے معاملے پر اپنا کردار ادا کرنے کی بات کی ہے اور عید کے بعد وہ اس معاملے میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں، کیونکہ انہیں ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔
خواجہ آصف نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے کچھ برسوں میں افغانستان کے ساتھ تعلقات میں تنزلی آئی ہے، جو افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے ہوں گے، کیونکہ خیبرپختونخوا میں ہونے والی دہشت گردی کے بیشتر واقعات کا تعلق افغانستان کی سرزمین سے ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگر بلاول بھٹو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہوگی، لیکن اس میں پی ٹی آئی کی عدم شمولیت کی ذمے داری پی ٹی آئی کی ہی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں دشمن کے پیچھے ہم کسی بھی ملک میں کارروائی کرسکتے ہیں ، خواجہ آصف کا انتباہ
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر خرم دستگیر نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ نواز شریف نے بلوچستان میں مذاکرات کی کوشش کرنے کی تجویز دی تھی۔
اس بیان سے واضح ہے کہ مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کے عمل کو ترجیح دے رہی ہے اور اس میں نواز شریف کا کردار اہم سمجھا جا رہا ہے۔