پشاور۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بدامنی عروج پر ہے اور حکومتی رٹ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔
پشاور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکمران خوابِ خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، اب انہیں جگانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا کے قدرتی وسائل پر کھلا حملہ ہے۔ وفاقی حکومت ایک بار پھر ایسا قانون صوبوں سے پاس کروا رہی ہے جو وسائل پر قبضے کی سازش ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو جمعیت علمائے اسلام عوام کے ساتھ سڑکوں پر نکلے گی اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے میدان میں آئے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کو یہ سمجھنا ہوگا کہ آئین کی روح کے منافی کوئی قانون اسمبلیوں میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جے یو آئی کو اٹھارہویں ترمیم میں کسی قسم کی تبدیلی قبول نہیں، اور صوبے کے آئینی اختیارات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کے نام پر جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلائے جانے کا انکشاف
ان کا کہنا تھا کہ نہ ہم بین الاقوامی قوتوں کو اپنے وسائل پر قابض ہونے دیں گے اور نہ ہی وفاقی حکومت کو ان وسائل کا مالک تسلیم کریں گے۔ اگر کوئی ملک سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو وہ وفاقی حکومت کی وساطت سے صوبائی حکومت کی شرائط پر کرے۔ وسائل کی ملکیت اور شرائط کا تعین صوبے کا آئینی حق ہے، جس سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے افغانستان سے متعلق امور پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کی واپسی کے لیے بیٹھ کر شیڈول طے کیا جائے اور افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے تاکہ خطے میں استحکام پیدا ہو۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر مولانا نے اعلان کیا کہ 11 مارچ کو پشاور میں “ملین مارچ” منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین نے جو حقوق ہمیں دیے ہیں، ہم ان کے تحفظ کی جنگ لڑتے رہیں گے۔