خیبر پختونخوا ، نجی تعلیمی اداروں کے امتحانی مراکز سرکاری کالجز میں منتقل کرنے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا میٹرک امتحان میں 37 افرادامتحانی ڈیوٹی سے فارغ، 14 کے خلاف مقدمات

ویب ڈیسک: پشاور تعلیمی بورڈ کے تحت جاری میٹرک امتحانات میں بے ضابطگیوں اور نقل کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ 11 روزہ امتحانی عمل کے دوران 37 افراد کو امتحانی ڈیوٹی سے ہٹا کر بلیک لسٹ کر دیا گیا، جبکہ جعلی ڈیوٹی تقرریوں اور دیگر شکایات پر 14 مقدمات بھی درج کر لیے گئے۔

یہ امتحانات پشاور، چارسدہ، چترال اپر، چترال لوئر، قبائلی ضلع مہمند اور ضلع خیبر میں قائم 713 مراکز میں منعقد ہو رہے ہیں، جہاں تقریباً دو لاکھ طلبہ امتحان دے رہے ہیں۔
کمشنر پشاور ڈویژن اور چیئرمین تعلیمی بورڈ ریاض خان محسود کی زیر نگرانی امتحانات کے دوران شفافیت اور نقل کی روک تھام کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے۔ امتحانات میں جماعت نہم اور دہم کے مجموعی طور پر 46 پرچے لیے گئے۔

اب تک کی کارروائیوں میں 54 سرکاری اہلکاروں کے خلاف شکایات پر تادیبی کارروائی کی گئی، جبکہ بلیک لسٹ کیے گئے 37 افراد کو تاحیات امتحانی ڈیوٹی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کو ٹی اے ڈی اے نہیں دیا جائے گا اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کیلئے کیس ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دیا گیا ہے۔

دو پرائیویٹ اسکولوں کا بورڈ سے الحاق ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے جو امتحانات میں نقل میں ملوث پائے گئے۔ مزید برآں، جعلی تقرری نامے بنانے پر 14 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور وہ اس وقت جیل میں ہیں، جن میں سے 4 کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر فوری گرفتار کیا گیا۔ اسی نوعیت کی خلاف ورزی پر 4 نجی اسکولوں کے عملے کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

چیئرمین بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ 29 اپریل تک جاری رہنے والے امتحانات میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ تمام اضلاع میں افسران کو سخت ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جبکہ وہ خود بھی مختلف امتحانی مراکز کے اچانک دورے کریں گے۔

اچھی کارکردگی پر 7 اسکولوں کو انعامات سے نوازا گیا ہے، جبکہ 9 امتحانی عملے کے افراد کو چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کی جانب سے نقد انعامات اور تعریفی اسناد دی گئی ہیں، جن کی میڈیا پر تشہیر بھی کی گئی ہے۔

Scroll to Top