بھارت میں مسلمانوں کے مذہبی حقوق ایک بار پھر انتہاپسندانہ ایجنڈے کی زد میں آ گئے، دہلی ہائیکورٹ میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں، خصوصاً گائے کی قربانی پر مکمل پابندی عائد کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست بھارتی شہری ونیت جندال کی جانب سے دائر کی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 7 جون کو منائی جانے والی عید قربان پر مسلمانوں کو جانور ذبح کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
اس اقدام کو بھارت میں مسلم دشمنی کے بڑھتے رجحان اور ہندوتوا ایجنڈے کی ایک اور کڑی قرار دیا جا رہا ہے، خدشہ ہے کہ مودی حکومت کی پشت پناہی میں سرگرم گائے رکھشک تنظیمیں مسلمانوں کے مذہبی فریضے کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈال سکتی ہیں۔
انسانی حقوق کے علمبرداروں اور قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے جس میں قربانی جیسے بنیادی مذہبی عمل کو تسلیم کیا گیا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے ایسے اقدامات نہ صرف آئینی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقلیتوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہیں۔
ماہرین کے مطابق بھارت میں ہر سال عید پر 20 سے 50 لاکھ جانور ذبح کیے جاتے ہیں جنہیں روکنے کی کوشش مکمل طور پر غیر اخلاقی اور اقلیتوں کے مذہبی تشخص پر حملہ تصور کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پروپیگنڈا ناکام، پاکستان سفارتی محاذ پر بھی کامیاب
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے دور میں مسلمانوں کی عبادات کو غیر قانونی قرار دینے کی مہم کھلے عام جاری ہے اور اگر یہ سلسلہ نہ روکا گیا تو بھارت کا سیکولر چہرہ مزید داغدار ہو جائے گا۔