غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لیے بجٹ میں کوئی جگہ نہیں؟ اجمل وزیر

پشاور : سابق صوبائی وزیر اطلاعات اجمل خان وزیر نے پختون ڈیجیٹل پوڈ کاسٹ میں کہا ہے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرتے وقت این ایف سی ایوارڈ سے ہر سال تین فیصد دینے کا وعدہ کیا گیا تھا،

دس سال میں 100 ارب روپے سالانہ بنتا ہے اور اب یہ رقم 200 ارب سے تجاوز کر چکی ہے، تاہم پنجاب، سندھ اور بلوچستان حکومتوں نے اب تک ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی بجٹ میں بھی اس وعدے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

اجمل خان وزیر نے وفاقی بجٹ پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں 2 لاکھ 20 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار کر دی گئیں،

جبکہ وزراء کی تنخواہوں میں 188 فیصد اضافہ اور چیئرمین سینیٹ و اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہیں 600 فیصد تک بڑھا دی گئیں، اس کے برعکس سرکاری ملازمین کے لیے صرف 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

انہوں نے عالمی بینک کے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی 10 کروڑ سے زائد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، لیکن پارلیمنٹ میں کسی بھی جماعت نے، بشمول تحریک انصاف، اس غیر معمولی تنخواہ اضافے کی مخالفت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں : صوبائی حکومت کا واحد ایجنڈا لوٹ مار ہے، گورنر خیبرپختونخوا

اجمل خان وزیر نے سوال اٹھایا کہ وہ سیاسی جماعت جو خود کو عوام کی آواز کہتی ہے، اس موقع پر کیوں خاموش رہی اور کیا عوامی نمائندگی صرف نعروں تک محدود ہے۔

Scroll to Top