افغانستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے غیر ملکی پروازوں کے لیے نئی شرط عائد کرتے ہوئے کابل فلائٹ انفارمیشن ریجن ایف آئی آر استعمال کرنے سے قبل پیشگی کلیئرنس حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا، جس کے باعث متعدد بین الاقوامی پروازوں کو پاکستان کی فضائی حدود میں کچھ دیر کیلئے انتظار کرنا پڑا۔
افغان اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹم میں کہا گیا ہے کہ اب کسی بھی غیر ملکی ایئر لائن کو افغانستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔ کلیئرنس کے بغیر پروازوں کو کابل ایف آئی آر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاکستان کی فضائی حدود میں پروازوں کا رش
نجی ٹی وی ’’ہم‘‘ نیوز کے مطابق، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کئی بین الاقوامی پروازوں کو افغانستان میں داخل ہونے سے قبل پاکستان کی فضائی حدود میں چکر لگانے پر مجبور ہونا پڑا۔ یہ پروازیں کلیئرنس ملنے تک پاکستانی ایئر اسپیس میں وقت گزارتی رہیں، جس سے نہ صرف ایئر ٹریفک کا دباؤ بڑھا بلکہ پروازوں کے نظام الاوقات بھی متاثر ہوئے۔
فضائی آپریشن پر اثرات
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق، افغانستان کی اس نئی پالیسی سے بین الاقوامی فضائی آپریشن پر واضح اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر ان پروازوں پر جو یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان افغانستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔ اب ان پروازوں کو وقت سے پہلے کلیئرنس حاصل کرنا ناگزیر ہوگا، بصورتِ دیگر انہیں متبادل راستوں یا فضائی انتظار کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مسافروں کو تاخیر کا سامنا
بعض مسافروں نے شکایت کی ہے کہ پروازوں میں غیر معمولی تاخیر کے باعث انہیں منزل تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ایئر لائنز کو افغانستان کی نئی پالیسی کے مطابق اپنے فلائٹ پلان ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ مسافروں کی تکلیف اور پروازوں کے شیڈول میں خلل سے بچا جا سکے۔