مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے فوجی نہیں سفارتی حل اپنایا جائے، مشترکہ اعلامیہ جاری

اسلام آباد: ایران کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت اور حالیہ حملوں کے تناظر میں مسلم ممالک نے ایک متفقہ اور جامع مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کے مطابق یہ اعلامیہ مشرق وسطیٰ میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورت حال اور اسرائیلی اقدامات سے پیدا ہونے والی بے مثال کشیدگی کے پیش نظر جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیہ کی توثیق پاکستان، سعودی عرب، عراق، قطر، کویت، مصر، اردن، الجزائر، بحرین، ترکیہ، عمان، متحدہ عرب امارات، برونائی دارالسلام، چاڈ، اتحاد القمری، جبوتی، لیبیا، موریتانیہ، صومالیہ اور سوڈان سمیت متعدد مسلم ممالک نے کی ہے۔ تمام ممالک کے وزرائے خارجہ نے اعلامیے کی توثیق کی ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں 13 جون سے ایران پر ہونے والے اسرائیلی حملوں کو مکمل طور پر مسترد اور ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور ریاستوں کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

مسلم ممالک نے اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت کے فوری خاتمے، مکمل جنگ بندی اور مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔

اعلامیہ میں اس ممکنہ خطرے پر بھی گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے جو خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج لا سکتا ہے۔

اعلامیے میں مشرق وسطیٰ کو جوہری و مہلک ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے، تمام ریاستوں کی این پی ٹی میں شمولیت، اور IAEA کی نگرانی میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ واضح کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات جنیوا کنونشن 1949 اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران سے 160 پاکستانیوں کو تفتان کے راستے پاکستان پہنچا دیا گیا

اعلامیے میں ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کی فوری بحالی اور پائیدار معاہدے تک پہنچنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

مسلم ممالک نے زور دیا ہے کہ خطے کے مسائل کا واحد حل سفارت کاری، مذاکرات اور حسن ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری میں ہے، کیونکہ فوجی ذرائع سے اس بحران کا پائیدار حل ممکن نہیں۔

اعلامیے میں بین الاقوامی آبی گزرگاہوں میں جہاز رانی کی آزادی اور سمندری سلامتی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

Scroll to Top