پشاور: خیبرپختونخوا میں جاری شدید گرمی کی لہر کے باعث رواں ماہ کے دوران کم از کم 935 افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے 48 افراد کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے اس صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہیٹ ویو انسانی زندگی اور ماحول دونوں کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
ترجمان کے مطابق ریسکیو 1122 نے ہیٹ ویو کے اثرات سے نمٹنے کے لیے صوبے کے 34 اضلاع میں 108 اینٹی ہیٹ ویو کیمپس قائم کیے ہیں، جہاں ابتدائی طبی امداد اور ہائیڈریشن کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ افراد کو فوری ریلیف دیا جا سکے۔
ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل شاہ فہد نے بتایا کہ ان کیمپوں میں متاثرہ آبادی کی مدد کے لیے تمام ضروری سہولیات موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے صوبے بھر کے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
رواں ماہ کے دوران جنگلات میں آتشزدگی کے 65 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں لوئر دیر اور ایبٹ آباد کے اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ شاہ فہد کے مطابق ریسکیو 1122 ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ان آتشزدگیوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : 22 جون تک کئی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے،ہیٹ ویو الرٹ جاری
حکومتِ خیبرپختونخوا نے ہیٹ ویو کے خطرے کے پیش نظر پبلک سیفٹی ایڈوائزری بھی جاری کر دی ہے، جس میں شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کریں، گرمی کے اوقات میں جسمانی مشقت سے بچیں اور زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے گرمی کی شدت اور جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جن کا سامنا بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو کرنا پڑا ہے۔