خیبر پختونخوا میں کانگو وائرس کے وار، ایچ ایم سی پشاورمیں 3 مریض جان کی بازی ہار گئے

پشاور(سلمان یوسفزئی) خیبر پختونخوا میں کانگو وائرس کے وار جاری ہیں، عیدالاضحیٰ کے بعد صوبے کے دوسرے بڑے اسپتال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس(ایچ ایم سی) میں کانگو وائرس سے متاثرہ چھ مریض لائے گئے ہیں جن میں سے تین جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق رواں سال عید کے بعد کانگو وائرس کے مریضوں کا یہ پہلا بڑا کیس ہے۔ لائے گئے مریضوں میں دو زیر جبکہ ایک مریض اسپتال پہنچنے سے پہلے راستے میں دم توڑ گیا تھا جبکہ تین مریض اب بھی زیر علاج ہیں۔ متاثرہ افراد کا تعلق کرک، شمالی وزیرستان، باجوڑ اور پشاور سے ہے۔

اسپتال میں تعینات ہیڈ نرس ڈاکٹر اول خان نے بتایا کہ کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کے جسم سے زیادہ مقدار میں خون بہتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایک مریض اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گیا جبکہ دو دیگر مریض خون کی شدید کمی کے باعث گزشتہ رات انتقال کر گئے۔

ان کے مطابق ہر سال عید الاضحیٰ کے آس پاس کانگو وائرس کے کیسز سامنے آتے ہیں اور گزشتہ چار سے پانچ سال کے دوران عید کے دنوں میں 10 سے 15 مریض اسپتال لائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر اول خان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مریض وائرس کی شدت بڑھنے کے بعد اسپتال آتے ہیں جب ان کے جسم میں خون کے خلیے (پلیٹلیٹس) کم ہو چکے ہوتے ہیں اور ان کی جان بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں کانگو سے متاثرہ مریضوں کے لیے الگ آئیسولیشن وارڈ قائم ہے جہاں تربیت یافتہ نرسنگ اسٹاف اور ڈاکٹرز مکمل حفاظتی اقدامات کے ساتھ مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔ مریضوں کو اینٹی وائرل تھراپی، بخار کی دوا اور خون کی کمی کی صورت میں پلازما یا پلیٹلیٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے تین افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں دو کا تعلق کرک اور ایک کا شمالی وزیرستان سے تھا۔

مشیر صحت اختشام علی کے مطابق اس وقت صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز، تحصیل ہیڈ کوارٹرز اور ایم ٹی آئز میں کانگو وائرس کی تشخیص کی سہولیات دستیاب ہیں۔ کانگو کی نگرانی اور روک تھام کے لیے انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس سسٹم فعال ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت نے عید سے قبل کانگو وائرس کے حوالے سے ایڈوائزری بھی جاری کی تھی۔

ماہرین کے مطابق کانگو وائرس زیادہ تر مویشیوں پر موجود چیچڑ (ٹِکس) کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ جانور کے خون یا جسمانی رطوبت، یا اسپتالوں میں متاثرہ مریضوں کے خون و جسمانی مواد سے بھی یہ وائرس انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔

کانگو وائرس کی علامات میں تیز بخار، سر درد، جسم میں شدید درد، متلی، الٹی، آنکھوں میں سرخی، ناک یا مسوڑھوں سے خون آنا اور جلد پر سرخ دھبے شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کی تشخیص کے بعد مریض کو فوری طور پر قرنطینہ میں رکھ کر طبی نگرانی فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں صحت کا بجٹ 276 ارب روپے مقرر، 19 فیصد اضافہ

محکمہ صحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں دستانے اور حفاظتی لباس استعمال کریں، مویشیوں پر چیچڑ مار ادویات کا اسپرے کریں، اور گوشت کی صفائی اور ذبح کے دوران مکمل صفائی کا خیال رکھیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

Scroll to Top