انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز میں ریزر فنڈ بند، سینکڑوں گردے کے مریضوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی،حکومت خاموش

انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز میں ریزر فنڈ بند، سینکڑوں گردے کے مریضوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی،حکومت خاموش

پشاور کے انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز (آئی کے ڈی) میں ایک بار پھر ریزر فنڈ بند کر دیا گیا ہے جس کے باعث گردوں کے سینکڑوں مریض، خصوصی طور پر ڈائلیسس کے محتاج افراد شدید مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔

مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے اس صورتحال کو انتظامی ناکامی کے بجائے ایک سنگین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فنڈ کی بندش نہ صرف مقامی مریضوں کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ضلع خیبر اور دیگر دور دراز علاقوں سے آنے والے مریض بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ متعدد مریضوں کے صحت کارڈ پلس میں موجود رقم پہلے ہی ختم ہو چکی ہے اور وہ ذاتی طور پر علاج کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔

متاثرہ مریضوں نے شکایت کی ہے کہ وہ ہر دوسرے دن ڈائلیسس کے لیے آئی کے ڈی کا رخ کرتے ہیں مگر فنڈ کی بندش کی وجہ سے کئی مریضوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے کیونکہ اسپتال کے پاس اس وقت مفت علاج کی سہولت موجود نہیں۔
ہل علاقہ اور مریضوں کے لواحقین نے خیبر پختونخوا حکومت، محکمہ صحت، صحت کارڈ پلس پروگرام اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ریزر فنڈ فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ مریضوں کو بروقت علاج فراہم ہو سکے اور ایک بڑے انسانی بحران سے بچا جا سکے۔

اس حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیزز کی فوکل پرسن ڈاکٹر رخسانہ قاضی نے پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ریزر فنڈ دو روز قبل حکومت کی جانب سے بند کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ماضی میں بھی فنڈز کی بندش سے مریضوں کو اسی نوعیت کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈاکٹر رخسانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے فنڈ بند کرنے کی کوئی باضابطہ وجہ نہیں بتائی گئی تاہم اسپتال انتظامیہ اپنی مدد آپ کے تحت متبادل ذرائع سے فنڈ کا بندوبست کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔

دوسری جانب مشیر صحت خیبر پختونخوا، اختشام علی نے موقف اختیار کیا ہے کہ آئی کے ڈی میں گردوں کے مریضوں کے لیے ریزر فنڈ کے تحت 100 ملین روپے جاری کیے گئے تھے جن سے زیر علاج مریضوں کے آپریشن مکمل ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق موجودہ مالی سال ختم ہونے کے باعث فنڈ کو عارضی طور پر بند کیا گیا ہے اور نئے مالی سال میں دوبارہ بحال کر دیا جائے گا۔مشیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ ہسپتال میں صحت کارڈ پلس کے تحت مفت علاج جاری ہے جبکہ ریزر فنڈ ان مریضوں کے لیے مخصوص ہوتا ہے جن کے علاج پر صحت کارڈ کے مقررہ اخراجات سے زیادہ لاگت آتی ہے۔

Scroll to Top