خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کی حکومت تبدیلی نہیں ہو رہی، ہماری حکومت مضبوط ہے اور اپنے آئینی مینڈیٹ کے ساتھ کام جاری رکھے گی۔
سوات میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ وہ صرف بانی پی ٹی آئی کے نمائندہ ہیں،اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عوامی حقوق کی جنگ ہر فورم پر جاری رکھی جائے گی، انہوں نے کہا کہ جب بھی فیصلہ کرنے کا وقت آتا ہے، قوم کے پیٹ میں چھرا گھونپا جاتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ایسے فیصلے مسلط کیے جا رہے ہیں جو عوامی رائے کے خلاف ہیں، انہوں نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کا بدنام ترین فیصلہ ہے، جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ واقعی اسلام کے دعویدار ہیں تو مخصوص نشستوں سے انکار کر کے دکھائیں، فضل الرحمن کا صوبائی حکومت کے خلاف بیان مضحکہ خیز ہے بہتر ہو گا کہ وہ اپنی پارٹی میں تبدیلی لائیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاق دہشت گردی کے خلاف خیبرپختونخوا کو نہ مالی معاونت دے رہا ہے اور نہ ہی تکنیکی سپورٹ فراہم کر رہا ہے، فوجی کارروائی دہشت گردی کا مکمل حل نہیں، یہ ایک سماجی، سیاسی اور انتظامی مسئلہ ہے، جس کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں روزگار نہ ہو، وہاں دہشت گردی پروان چڑھتی ہے، وفاقی حکومت الیکشن کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد سے گریزاں ہے اور صوبے کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر پی ٹی آئی کو دیوار سے لگایا گیا تو اس کے جواب میں صرف آئینی ترامیم ہی سامنے آئیں گی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ سانحہ سوات کی تحقیقاتی رپورٹ پر بھرپور کارروائی کی جائے گ، اور ہم ہر محاذ پر مخصوص نشستوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں خیبرپختونخوا میں سیاسی کشیدگی بڑھنے کا امکان،علی امین گنڈا پور کا مولانا فضل الرحمان کو کھلا چیلنج
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف بھی مقدمات درج کرائے گئے اور گرفتاری کی کوشش کی گئی، لیکن نہ وہ بھتہ دیتے ہیں اور نہ ہی دیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک نئے انداز سے تحریک چلائے گی، اور ہمارے کارکنان پر بلاوجہ ظلم اور سزائیں دی گئیں جن کا حساب لیا جائے گا۔