خیبر پختونخوا میں ایک کے بعد ایک واقعہ، بڑی خبر سامنے آ گئی

پشاور : خیبر پختونخوا میں 2025 کے پہلے سات ماہ کے دوران دہشت گردی کے 476 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 121 عام شہری شہید اور 301 زخمی ہوئے۔

پولیس دستاویزات کے مطابق شمالی وزیرستان، بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع رہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان میں 77، بنوں میں 74، لکی مروت میں 48 اور ڈی آئی خان میں 44 دہشت گردی کے واقعات پیش آئے۔ ان واقعات میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی نشانہ بنے۔

صرف پولیس کے 66 اہلکار شہید اور 90 زخمی ہوئے، جب کہ ایف سی کے 48 اہلکار شہید اور 109 زخمی ہوئے۔ فورسز کے دیگر 55 اہلکار بھی شہید جبکہ 112 زخمی ہو چکے ہیں۔ حاصہ داروں میں بھی 10 شہادتیں اور 8 زخمیوں کی اطلاع دی گئی ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق بنوں میں سب سے زیادہ 15 پولیس اہلکار شہید اور 16 زخمی ہوئے، لکی مروت میں 9، جبکہ جنوبی وزیرستان اور پشاور میں 6،6 اہلکار دہشت گرد حملوں میں شہید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں : پشاور یونیورسٹی کے ملازمین نے ایڈمنسٹریشن بلاک بند کرنے کی تاریخ بتا دی

آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کے مطابق جنوبی اضلاع میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے، اور تھانوں و چوکیوں کو مضبوط بنانے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ دنوں میں اس کے نتائج واضح طور پر نظر آئیں گے۔

سینٹرل پولیس آفس کے مطابق خیبر پختونخوا میں اب تک مجموعی طور پر 2289 پولیس اہلکار و افسران شہید ہو چکے ہیں، جو امن کے لیے دی گئی قربانیوں کی ایک طویل داستان ہے۔

Scroll to Top