خیبر پختونخوا کے بونیر، مانسہرہ، سوات، شانگلہ، بٹگرام اور باجوڑ کےاضلاع میں آنے والے اچانک سیلاب نے کئی بستیاں بہا دیں، زندگی کا نظام درہم برہم ہو گیا اور درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں، اس ہولناک تباہی کے پیچھے ایک مہلک قدرتی مظہر کارفرما تھا بادل پھٹنا(کلاؤڈ برسٹ)۔
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنا کیا ہوتا ہے؟
ماہرین موسمیات کے مطابق “کلاؤڈ برسٹ” ایک ایسا شدید موسمی واقعہ ہوتا ہے جس میں معمول سے کئی گنا زیادہ بارش انتہائی قلیل وقت میں کسی مخصوص علاقے پر برس پڑتی ہے۔ بعض اوقات 100 سے 300 ملی میٹر تک بارش صرف 15 سے 20 منٹ میں ہو جاتی ہے، جس سے ندی نالے طغیانی میں آ جاتے ہیں اور پہاڑی علاقوں میں بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے۔
یہ مظہر عموماً پہاڑی علاقوں میں اس وقت دیکھنے میں آتا ہے جب گرم اور مرطوب ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر اوپر کو اٹھتی ہیں اور وہاں موجود ٹھنڈی ہوا سے مل کر گھنے بادل بناتی ہیں۔ جب ان بادلوں کے اندر نمی کی مقدار اور دباؤ حد سے تجاوز کر جائے تو وہ اچانک پھٹ پڑتے ہیں اور بارش بجلی کی مانند زمین پر گرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کون سی چیز ہوئی سستی، کون سی مہنگی؟ ادارہ شماریات کی رپورٹ جاری
جدید موسمیاتی ٹیکنالوجی اور سیٹلائٹ سسٹمز کے باوجود کلاؤڈ برسٹ جیسے واقعات کی قبل از وقت پیش گوئی کرنا تاحال ممکن نہیں۔ یہ ایک مختصر وقت اور محدود دائرے میں ہوتے ہیں کہ ریڈارز یا ماڈلز انہیں صحیح وقت پر مکمل انداز میں نہیں پکڑ سکتے۔