برسات کے دنوں میں ہیضے کے کیسز بڑھ جانا معمول ہے یہ بیماری ایک بیکٹیریا ویبریو کالرا کے ذریعے پھیلتی ہے جو شدید اسہال اور جسم میں پانی و نمکیات کی کمی کا باعث بنتی ہے اگر فوری علاج نہ ہو تو یہ انفیکشن جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہیضہ زیادہ تر ان علاقوں میں پھیلتا ہے جہاں صاف پانی، صفائی اور طبی سہولیات کا فقدان ہو۔
میڈیکل ادارے ایم ایس ایف کے مطابق گزشتہ ایک سال میں سوڈان میں ایک لاکھ سے زائد کیسز اور دو ہزار سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئیں۔
دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 40 لاکھ افراد ہیضے کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
ہیضے کی علامات میں پانی کی طرح پتلے پاخانے، قے، پیٹ درد، ٹانگوں میں کمزوری، شدید پیاس اور منہ کا خشک ہونا شامل ہیں۔ 80 فیصد متاثرہ افراد میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن جن میں ہوتی ہیں، وہ تیزی سے ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور، چارسدہ، ایبٹ آباد سمیت دیگر اضلاع میں ڈینگی ایمرجنسی نافذکرنے پرمحکمہ صحت خیبرپختونخوا کی وضاحت
تشخیص کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ ضروری ہوتے ہیں اگر کسی کو مسلسل تین دن سے اسہال، قے اور پیٹ درد ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔





