مذاکرات کی کوششیں اعظم سواتی کی انفرادی ہیں ،سلمان اکرم راجہ

سلمان اکرم راجہ کے استعفے کی وجوہات سامنے آ گئیں

شیراز احمد شیرازی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے استعفے کے پیچھے اہم سیاسی اختلافات سامنے آ گئے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق، سلمان اکرم راجہ اور علیمہ خان کے درمیان ضمنی انتخابات کے معاملے پر بحث ہوئی۔ علیمہ خان کا مؤقف تھا کہ بانی چیئرمین کا واضح حکم تھا کہ ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لیا جائے۔

سلمان اکرم راجہ نے سیاسی کمیٹی کا مؤقف اور ارکان کی رائے سے علیمہ خان کو آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں شمولیت کے خلاف ووٹنگ میں 9 اور حمایت میں 13 افراد نے رائے دی۔

علیمہ خان سے بحث کے باعث سلمان اکرم راجہ دل برداشتہ ہوئے۔

سلمان اکرم راجہ پر بانی چیئرمین سے اپوزیشن لیڈر کے نام مانگنے پر بھی تنقید ہوئی۔ سیاسی کمیٹی میں اراکین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا، جس کے بعد سلمان اکرم راجہ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

واضح رہے کہ آج سلمان اکرم راجہ نے اپنے عہدے سے الگ ہونے اعلان کیا ۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام میں سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ اگرچہ وہ عہدے سے ہٹ رہے ہیں، تاہم بطور وکیل پارٹی کے لیے بغیر کسی معاوضے کے اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ روز قبل ایڈووکیٹ علی بخاری کے ذریعے عمران خان کو باقاعدہ طور پر درخواست دی گئی تھی کہ پارٹی ارکان کو ملنے والی غیرمنصفانہ سزاؤں کے باعث وہ سیکریٹری جنرل کے منصب سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں تاکہ عدالتوں میں مؤثر طور پر کیسز کی پیروی کر سکیں۔ تاہم، چیئرمین عمران خان نے ان کی درخواست قبول نہیں کی۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے اعتماد کے لیے مشکور ہیں، لیکن حالیہ ایک واقعے نے انہیں یہ واضح فیصلہ لینے پر مجبور کر دیا ہے۔

ان کے بقول وہ نہ تو روایتی سیاست دان ہیں، نہ کسی بڑے سیاسی یا معاشی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، بلکہ ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے اپنے محدود خاندان کے ساتھ پارٹی کے اندر اور باہر تنقید اور دباؤ کا سامنا کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے وکالت کا کامیاب کیریئر اور مالی سکون ترک کر کے پارٹی کے ساتھ کھڑا ہونا قبول کیا اور اس پر انہیں کوئی افسوس نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی کھلی کتاب کی مانند ہے اور وہ کسی ایسے اقدام کو برداشت نہیں کر سکتے جو اصولوں یا فکری و مالی دیانت کے خلاف ہو۔

Scroll to Top