آکسفورڈ یونیورسٹی کے پاپولیشن ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ابتدائی بریسٹ کینسر سے متاثرہ خواتین میں دوسرے کینسر کا خطرہ پہلے کے اندازوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بریسٹ کینسر کی تشخیص کے 20 سال بعد ان خواتین میں دوسرے کینسر کا امکان عام خواتین کی نسبت صرف 2 فیصد زیادہ پایا گیا۔
تحقیق میں انگلینڈ کے نیشنل کینسر رجسٹری کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس سے پتہ چلا کہ 13.6 فیصد خواتین کو دوسرا نان بریسٹ کینسر لاحق ہوا جو عام آبادی کے مقابلے میں معمولی سا زیادہ ہے۔
ماہرین نے کہا کہ یہ نتائج بریسٹ کینسر سے صحتیاب ہونے والی خواتین کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔ ڈاکٹر ڈیوڈ ڈوڈویل کا کہنا تھا کہ اس تحقیق سے خواتین کو اپنی زندگی کی منصوبہ بندی میں اعتماد حاصل ہوگا کیونکہ اگرچہ دوسرے کینسر کا خطرہ موجود ہے، لیکن یہ بریسٹ کینسر کی واپسی یا اس سے اموات کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں : میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال بالوں کے جھڑنے کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
کینسر ریسرچ یوکے کی ماہر کیرولائن جیرگھیٹی نے بھی اس تحقیق کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نتائج بریسٹ کینسر سے صحتیاب ہونے والی خواتین کے لیے اطمینان بخش ہیں کیونکہ دوسرے کینسر کا خطرہ معمولی حد تک زیادہ ہے۔
یہ تحقیق بریسٹ کینسر کے بعد زندگی کے معیار اور مستقبل کی صحت کے حوالے سے خواتین میں نئی امید اور اعتماد کا باعث بنے گی۔