خیبرپختونخوا میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور دہشتگردی کی لہر پر رکن قومی اسمبلی ثمر ہارون بلور نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ثمر ہارون بلور کا کہنا ہے کہ صوبے میں بدامنی کی صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے جبکہ حکومتی سطح پر کوئی واضح مؤقف یا لائحہ عمل سامنے نہیں آ رہا۔
ثمر بلور نے کہا ہے پی ٹی آئی قیادت آپس میں متضاد بیانات دے رہی ہے، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہونے کے باوجود عسکریت پسندوں کے حق میں پیغامات بھیج رہے ہیں جو باعثِ تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں قید شخص سہولیات نہ ہونے کے باوجود سوشل میڈیا پر متحرک ہے اور وہ طالبان کے حق میں ٹویٹس کر رہا ہے، پی ٹی آئی قیادت کا رویہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ دہشتگرد گروہوں کے ساتھ نرمی برتنے کے حق میں ہے۔
ثمر ہارون بلور نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مختلف رہنما مختلف بیانات دے رہے ہیں ایک طرف بیرسٹر سیف کچھ اور کہتے ہیں تو دوسری طرف کوئی اور مؤقف پیش کرتا ہے، ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ فوری طور پر صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے ان ہاؤس بریفنگ دی جائے اور ایک واضح قرارداد کے ذریعے حکومت کا مؤقف عوام کے سامنے لایا جائے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا مینڈیٹ ہے کہ آپ لوگوں کو شکل تک نہیں دکھا سکتے؟ جو لوگ عوامی مینڈیٹ کا دعویٰ کرتے ہیں وہ نہ تو سیلاب زدہ علاقوں میں جاتے ہیں اور نہ ہی شہداء کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوئر دیر میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، 10 دہشت گرد ہلاک، 7 جوان شہید
اے این پی رہنما نے کہا کہ خیبرپختونخوا ایک حساس صوبہ ہے اور پی ٹی آئی پر اس کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، انہیں میدان میں آنا چاہیے، صوبے کے مسائل کا ادراک کرنا چاہیے اور خاص طور پر دہشتگردی جیسے حساس مسئلے پر ایک واضح اور جامع پالیسی اپنانی چاہیے۔