پشاور: خیبر پختونخوا کی کابینہ نے 9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے حامیوں کے خلاف درج کیے گئے 29 جھوٹے مقدمات واپس لینے کی سفارش کی ہے۔ یہ مقدمات دہشت گردی کی عدالتوں میں سیاسی انتقام، شواہد کی کمی اور اختیارات کے غلط استعمال کی بنیاد پر درج کیے گئے تھے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل عثمان خیل نے بتایا کہ نگران حکومت کے دور میں درج کیے گئے ان مقدمات میں زیادہ تر ملزمان کو عدالتوں نے پہلے ہی بری کر دیا تھا جبکہ کچھ مقدمات کو عام سول عدالتوں کو بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقدمات غیر قانونی اور غیر آئینی تھے۔
عثمان خیل نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمات واپس لینے کی منظوری دی ہے اور کابینہ نے محکمہ داخلہ کو ان مقدمات کی واپسی کا حکم دیا ہے۔
کابینہ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسف زئی کو ان مقدمات کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے، جو عدالت میں پیش ہو کر مقدمات کی واپسی کی درخواست دائر کریں گے۔ عدالت نے سماعت کے لیے 15 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : دو ریاستی حل قبول نہیں، فلسطین ہی واحد ریاست ہے، امیر جماعت اسلامی
خیبر پختونخوا محکمہ داخلہ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر کو بھیجے گئے خطوط میں مردان سٹی پولیس اسٹیشن میں درج مقدمات کی واپسی کی سفارش بھی شامل ہے۔ کابینہ نے ہنگامی بنیادوں پر مقدمات کی واپسی کا معاملہ زیر غور لاتے ہوئے اس پر فوری عمل درآمد کی رپورٹ طلب کی ہے۔
یہ مقدمات 9 مئی 2023 کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے فوجی تنصیبات اور سرکاری عمارتوں پر کیے گئے حملوں کے بعد درج کیے گئے تھے۔
اس دوران ہزاروں مظاہرین اور پارٹی قیادت کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ عمران خان مختلف مقدمات میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔





