اگر آئین اور قانون کی بات کرنا ٹکراؤ ہے تو میں یہ کرتا رہوں گا، وزیراعلی سہیل آفریدی

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ سے کابینہ کی تشکیل میں تاخیر ہوئی ہے لیکن وہ اپنا آئینی اور قانونی حق استعمال کریں گے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی حالیہ میٹنگ امن و امان سے متعلق نہیں بلکہ افغان مہاجرین اور خوراک ایمرجنسی سے متعلق تھی۔ انہوں نے مزمل اسلم کو صوبے کا مقدمہ مؤثر انداز میں پیش کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا کو آٹے کی ترسیل روک دی تھی جو کہ آئین کے آرٹیکل 151 کی خلاف ورزی ہے۔ آٹے کی بندش سے صوبے کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا۔

افغان مہاجرین کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارا مؤقف ابتدا سے واضح رہا ہے۔ صوبے میں 43 افغان کیمپس ہیں، جنہیں راتوں رات ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے بند کر دیا گیاحالانکہ ہمارا مؤقف تھا کہ ان کو وقت دیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس اجلاس میں ہمارے مؤقف کی تائید کی گئی ہے اور وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ بیٹھ کر مشاورت کریں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے خیبرپختونخوا کے 500 ارب روپے بقایاجات ہیں، امید ہے کہ اپوزیشن اس حوالے سے حکومت کا ساتھ دے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلے 13 سال کی حکومتی کارکردگی کے باعث عوام نے خیبرپختونخوا کو بار بار موقع دیا، اب صوبے کی پالیسی بند کمروں میں نہیں بلکہ عوام کی منشا کے مطابق بنے گی۔

وزیراعلیٰ نے قبائلی عوام کے لیے “قبائلی یونیورسٹی” اور ارشد شریف شہید کے نام سے “انوسٹیگیشن جرنلزم اور ماڈرن یونیورسٹی” کے قیام کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی خواتین کے لیے ویمن پولیس اسٹیشنز اور “نیو بلین ٹری سونامی” منصوبے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے بیوروکریسی میں حقیقی تبدیلی لانے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ یہ تبدیلی سب کو نظر آئے گی۔

وفاقی وزرا پر تنقید کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ انہوں نے من گھڑت بیانیہ بنا کر صوبائی حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ اگر آئین اور قانون کی بات کرنا ٹکراؤ ہے تو میں یہ کرتا رہوں گا، اگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا حق استعمال کرنا ٹکراؤ ہے تو ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ سے کابینہ کی تشکیل میں تاخیر ہوئی ہے، لیکن وہ اپنا آئینی اور قانونی حق استعمال کریں گے۔ اگر یہ حق نہ دیا گیا تو وہ عوام کے پاس جائیں گے۔

انہوں نے اپنے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمعے کو چارسدہ، 25 تاریخ کو خیبر میں جرگے میں اور 26 اکتوبر کو کرک جاؤں گا اور وہاں آئندہ کا لائحہ عمل دوں گا۔

Scroll to Top