اسلام آباد: ملک میں مقیم غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف اقدامات میں شدت آ گئی ہے اور جعلی پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے افغان شہری نادرا کی نگرانی میں آ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نادرا نے خصوصی سافٹ ویئر کے ذریعے مشکوک شناختی کارڈز کی نشاندہی کی، جس کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف ہوا۔
سافٹ ویئر نے فیملی ٹری کی جانچ کر کے مشکوک افراد کی نشان دہی کی، جن میں سب سے زیادہ تعداد افغان باشندوں کی نکلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پشین، چمن اور کوئٹہ میں مقیم پاکستانی شہریوں کی فیملی ٹری میں افغان باشندے شامل کیے گئے، جبکہ ایجنٹ بھاری رقوم لے کر غیر ملکیوں کو پاکستانی ریکارڈ میں شامل کراتے رہے۔
نادرا حکام نے بتایا کہ جعلی شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کے کارڈ خودکار طریقے سے بلاک ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
بلاک شدہ شناختی کارڈ رکھنے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر نادرا دفاتر جا کر تصدیق کرائیں، ورنہ ان کے شناختی کارڈ منسوخ کر دیے جائیں گے۔
اس اقدام کا مقصد ملک میں شناختی ریکارڈ کی درستگی کو یقینی بنانا اور غیر قانونی رہائش پذیر افراد کی نشاندہی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نادرا نے شناختی کارڈ کی وصولی کا عمل مزید آسان بنا دیا
دوسری جانب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے شہریوں کی سہولت کے لیے شناختی کارڈ حاصل کرنے کا عمل مزید سادہ اور آسان بنا دیا ہے۔
نادرا نے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے ایک جدید طریقہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت شہری اب نادرا دفتر جانے کی بجائے اپنے شناختی کارڈ کی درخواست گھر بیٹھے آن لائن دے سکتے ہیں۔
نادرا کے مطابق، شہری Pak ID ویب سائٹ یا موبائل ایپ کے ذریعے شناختی کارڈ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، جس کے بعد ان کا شناختی کارڈ کورئیر سروس کے ذریعے براہِ راست ان کے گھر پر پہنچ جائے گا۔
نادرا نے اس نئی سہولت کے بارے میں کہا ہے کہ اس سے شہری اپنا قیمتی وقت بچا سکیں گے اور قطاروں میں لگنے کی زحمت سے بھی محفوظ رہیں گے۔





