وفاقی فیصلے صوبوں اور عوام پر اضافی مالی بوجھ ڈال رہے ہیں، مزمل اسلم

پشاور : خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے وفاقی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ مالی اور آئینی اقدامات معیشت کو مزید تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔

مزمل اسلم نے گزشتہ روز خیبرپختونخوا ہاؤس میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا شوشہ چھوڑا ہے جبکہ این ایف سی اجلاس بلانے میں تعطل برقرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستائیس ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے فنڈز کم کیے جا رہے ہیں، جو کسی صورت منظور نہیں۔ این ایف سی اجلاس کو بار بار آگے بڑھانے کے باوجود ابھی تک کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔

مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے صوبوں کے فنڈز کم کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 5147 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو وفاق کے پاس جاتا ہے، جبکہ صوبوں کو 8200 ارب روپے دینے ہیں۔

وفاقی حکومت کے پاس 11072 ارب روپے بچتے ہیں، مگر این ایف سی میں جو 41.5 فیصد کا دعویٰ کیا جاتا ہے وہ بے ایمانی اور جھوٹ ہے۔

مزمل اسلم نے مزید کہا کہ وفاق کے جاری اخراجات رواں سال 17593 ارب روپے ہیں، جبکہ ترقیاتی اخراجات صرف 1000 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے معیشت کی بہتری کا امکان کم ہے۔

سود کی ادائیگی پر 8207 ارب روپے جا رہے ہیں، اور شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آ چکی ہے، مگر فنڈز کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے قرض کی ادائیگیوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ صوبوں کے مقابلے میں وفاق کے پاس سب سے کم ملازمین ہیں، پھر بھی اس کا پنشن بل 1055 ارب روپے ہے، اور 1928 ارب روپے کے گرانٹس بھی جاری ہیں۔

وفاقی حکومت سبسڈی کے لیے 1186 ارب روپے دے رہی ہے، اور سول حکومت چلانے کے لیے 975 ارب روپے کے اخراجات برداشت کر رہی ہے۔

مزمل اسلم نے آئی پی پیز کے غلط فیصلے کی وجہ سے ملک کو 5100 ارب روپے کا نقصان بھی یاد دلایا اور کہا کہ ایل این جی کے 45 جہاز واپس کرنے کا فیصلہ بھی ملک پر مالی بوجھ ڈالے گا۔

پچھلے چار سالوں میں 35 ہزار ارب روپے قرض لیا گیا، جس میں سے صرف چار ہزار ارب روپے ترقیاتی منصوبوں میں استعمال ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں : نیویارک میئر انتخابات: ارب پتیوں کی مخالفت کے باوجود ممدانی جیت گئے

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے گزشتہ 18 مہینوں میں 300 ارب روپے کی بچت کر لی ہے، جسے قرض سے منفی کرنے سے صوبے کا قرض 40 فیصد کم ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا مجموعی قرض 78 ہزار ارب روپے ہے، جبکہ بقایاجات کے ساتھ یہ 94 ہزار ارب روپے بنتے ہیں۔

مزمل اسلم نے بتایا کہ پچھلے تین ماہ میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 447 ملین ڈالر کی رہی، لیکن منافع 751 ملین ڈالر بیرون ملک گیا، جس سے سرمایہ کاری کے اثرات محدود ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے دعوے کہ IMF کے سٹاف لیول معاہدہ ملک کو صحیح سمت میں لے جا رہا ہے، حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے، کیونکہ بورڈ میٹنگ چار ہفتے سے تاخیر کا شکار ہے۔

مزمل اسلم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود 11 فیصد ہے، مہنگائی 6.2 فیصد، جبکہ اشیاء کی قیمتیں 40 فیصد تک بڑھ گئی ہیں، جو عوام پر مالی بوجھ کو مزید بڑھا رہی ہیں۔

Scroll to Top