ستائیسویں ترمیم میں سیاسی اختلاف، کیا یہ پارلیمنٹ سے منظور ہو پائے گی؟

ستائیسویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات کے باعث آج اسے سینیٹ میں پیش نہیں کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیم کو مکمل اتفاق رائے کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا اور امکان ہے کہ مسودہ پیر یا منگل کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائے، ترمیم پیش کرنے سے قبل وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کی جائے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف آج آذربائجان کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے، اور ان کی وطن واپسی کے بعد وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ہی ترمیم ایوان میں پیش کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق ترمیم پیش کیے جانے کے روز پارلیمنٹ میں اراکین کے لیے ناشتہ کا خصوصی اہتمام بھی کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت آج 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے طلب کیے گئے وفاقی کابینہ کے اجلاس کو ملتوی کر دیا گیا۔

اجلاس ملتوی ہونے کی وجہ وزیر اعظم کی مصروفیات بتائی گئی ہیں، کابینہ اجلاس میں ترمیم کی منظوری دی جانے کا امکان تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے لیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات میں

وزیر اعظم نے یقین دہانی کروائی کہ بلدیاتی مسودہ 27 ویں آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا، جس کے بعد متحدہ نے بھی ترمیم کی حمایت کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر مالیت کے تیل کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کر دی

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے ترمیم کے حوالے سے صرف آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی منظوری دی ہے اور دیگر نکات مسترد کر دیے ہیں۔

آئین میں 27 ویں ترمیم کے معاملے پر سینیٹ میں آج ہونے والا اجلاس بھی موخر کر دیا گیا، ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کی وجہ سے کیا گیا جو آج دوبارہ منعقد ہوگی۔

سینیٹ کا اجلاس ہفتہ کو بھی ہوگا اور آج معمول کے ایجنڈے پر غور کیا جائے گا، آئینی ترمیم کا معاملہ کل تک موخر کر دیا گیا ہے۔

Scroll to Top