افغانستان عالمی موسمیاتی مذاکرات سے خارج، طالبان حکومت نے دعوت نہ ملنے پر ناراضگی کا اظہار کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق برازیل میں پیر(آج) سے شروع ہونے والی اقوام متحدہ کی 30 ویں عالمی ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس ‘سی او پی 30’ (COP30) میں درجنوں ممالک کے نمائندے شریک ہوں گے، تاہم افغانستان کو اس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی، جس پر طالبان حکومت نے مایوسی اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کی قومی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (نیپا) نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، لیکن افسوس کے ساتھ اسے اس کانفرنس میں باضابطہ مدعو نہیں کیا گیا۔ نیپا نے مزید کہا کہ افغان عوام کو عالمی ماحولیاتی مذاکرات میں شرکت سے محروم کرنا موسمی انصاف، عالمی تعاون اور انسانی یکجہتی کے اصولوں کے خلاف ہے۔
گزشتہ سال طالبان حکومت نے سی او پی 29 میں بطور مہمان شرکت کی تھی، لیکن مذاکراتی فریق کے طور پر نہیں، جبکہ اب ان کی نمائندگی کے بغیر افغانستان کو عالمی ماحولیات کے اہم اجلاس سے خارج کرنا تشویش کا باعث ہے۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ سفارتی تنہائی انہیں عالمی ماحولیاتی مذاکرات میں شرکت سے نہیں روک سکتی۔
سائنس دانوں کے مطابق افغانستان عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں صرف 0.06 فیصد حصہ رکھتا ہے، مگر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی تقریباً 89 فیصد آبادی اپنی بقا کے لیے زراعت پر انحصار کرتی ہے، جو موسمی تبدیلی کے اثرات کے لیے انتہائی حساس ہے۔
افغان حکومت کا موقف ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی موسمیاتی ضروریات اور مسائل کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور انہیں عالمی کانفرنس میں شامل کرنا موسمی انصاف کی غرض سے ضروری ہے۔





