حکومت نے مشورے میں بٹھایااپوزیشن نے بلایا تک نہیں ،ایمل ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدرایمل ولی خان نے کہاکہ میں اپوزیشن میں ہوں لیکن یہ جو گند ہے اس کے ساتھ نہیں ،میں نے بہت واضح کیا ہے اس کے ساتھ میں کہیں دو قدم چلنے کو تیار نہیں ہوں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں حکومت نے بلایا، ہمیںمشورے میں بٹھایا ،ہمارے مشورے پہ عمل کیا ،ہماری کچھ بات سنی لیکن اپوزیشن نے تو ہمیں بلایا تک نہیں ،ہمیں بٹھایا تک بھی نہیں ،ہمیں یہ بھی نہیں کہا کہ ان کا کیا ارادہ ہے یا ہمارے سے یہ بھی نہیں پوچھا کہ آپ لوگوں کو کیا ارادہ ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ایمل ولی خان نے کہاکہ انھیں سینیٹ میں اپوزیشن کی میٹنگ میں دعوت نہیں دی گئی ،اگر ان کو یک جہتی چاہیے تھی تو ان کو چاہیے تھا کہ اپوزیشن کو یک جہہ کر کے پھر ہم ایک ساتھ چلتے ہیں۔

انہوں نےکہاپھر دہراتا ہوں کہ 27ویں ترمیم سے متعلق ہمارے ہی شکایات پہ کچھ چیزیں باہر ہوئی ہیں، ہم مشکور ہیں کہ ہمیں صوبائی خود مختاری یا ہماری این ایف سی یا ہماری مالیاتی یا انتظامی جو صوبائی خود مختاری سے جڑے ہوئے چیزیں ہیں ان کا نکال دیے ہیں، باقی ان چیزوں میں فحال اپنے اتفاق کیا ہے ہم ان کے ساتھ ہیں۔

اس سے قبل ایمل ولی خان نےہفتے کے روز ایک انٹرویو میں کہا تھاکہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے انشاء اللہ دفاع مضبوط ہوگا اور عدالتوں کا نظام بہتر اور مؤثر ہوگا۔

 انہوں نے کہا کہ الحمدللہ جن چیزوں پر اعتراض تھا حکومت نے انہیں ترمیم سے نکال دیا لہذا اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ وہ آرٹیکل 243 کی حمایت کرتے ہیں۔

ایمل ولی خان نے آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت قائم ہونی چاہیے لیکن اس کے لیے ایک واضح طریقہ کار ہونا چاہیے اور تمام صوبوں کا اس میں اشتراک اور برابری کی بنیاد پر نمائندگی ضروری ہے۔

ایک صحافی کے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ ان سے حکومت نے اس حوالے سے کوئی بات چیت کی ہےجس پرایمل ولی خان نے کہا کہ جی ہمارے ساتھ ڈسکشن ہوتی رہتی ہے۔

Scroll to Top